فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے بتایا کہ پولیس کا کہنا ہے کہ ’مبینہ طور پر زہر دیے گئے بچوں کو بچا لیا گیا ہے۔‘
جنوبی جرمنی کے اولم یونیورسٹی ہسپتال سے بدھ کو خاتون نرس کو گرفتار کیا گیا تھا۔ تفتیشی اہلکاروں کو نرس کے لاکر سے ملنے والی سرنج، جس میں ماں کا دودھ بھرا ہوا تھا، سے مورفین کے ذرات ملے۔
یولم کے پولیس سربراہ برنارڈ ویبر نے میڈیا کو بتایا کہ ’سرنج میں موجود ماں کے دودھ میں مورفین ملا ہوا تھا۔‘
تفتیش کرنے والوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال 20 دسمبر کو گرفتار ہونے والی نرس ڈیوٹی پر موجود تھی جب پانچ نومولود اچانک سانس لینے میں مشکلات کا شکار ہوگئے جس سے ان کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو گیا۔
خوش قسمتی سے بچوں کو فوری طور پر طبی امداد دے دی گئی جس کی وجہ سے ان کی جان بچ گئی۔
اے ایف پی کے مطابق بچوں کے پیشاب کے نمونوں میں مورفین کی موجودگی کا انکشاف ہونے کے فوراً بعد ہسپتال نے پولیس کو الرٹ کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ’اس کے بعد اہلکاروں نے ہسپتال ملازمین کے لاکرز کی تلاشی لی جس پر مذکورہ نرس کے لاکر سے سرنج ملی جس میں ماں کا دودھ بھرا ہوا تھا۔ ٹیسٹ کرنے پر پتا چلا کہ دودھ میں مورفین ملائی گئی تھی۔
اس کے بعد پولیس نے قتل کی کوشش کے شبے میں لاکر کی مالک کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
استغاثہ کا ماننا ہے کہ یہ ایک منصوبے کے تحت کیا گیا۔