انڈیا کے دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ میں شہریت قانون کے خلاف دھرنا دینے والے مظاہرین پر ایک اور شخص نے فائرنگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’انڈیا میں صرف ہندوؤں کی چلے گی، اور کسی کی نہیں۔‘
دو روز قبل ایک اور شخص نے شاہین باغ سے چند کلومیٹر کی دوری پر واقع جامع ملیہ کے قریب مظاہرہ کرنے والے طلبہ پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ایک طالب علم زخمی ہوا تھا۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق سنیچر کو ایک آدمی شاہین باغ کے قریب مبینہ طور پر جے شری رام کے نعرے لگا رہا تھا اور اس نے پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کے پاس آ کر مظاہرین پر فائرنگ شروع کر دی اور پولیس نے اسے موقعے پر ہی گرفتار کر لیا۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں دہلی کا شاہین باغ مزاحمت کی علامت کیسے بنا؟Node ID: 455751
-
’یہ لو آزادی‘ دہلی میں مظاہرہ کرنے والے طلبہ پر فائرنگNode ID: 456086
-
انڈین دفاعی بجٹ میں 13 ہزار کروڑ روپے اضافہ، کشمیر کا بجٹ الگNode ID: 456471
اس واقعے میں تاحال کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
انڈیا میں دہلی کا شاہین باغ مزاحمت کی علامت بن چکا ہے جہاں خواتین نے کئی ہفتوں سے انڈین شہریت کے قانون میں ہونے والی ترمیم کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے۔
ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ ’اس آدمی نے پولیس کے سامنے کھڑے ہو کر دو سے تین فائر کیے، وہ مظاہرے کی جگہ کے بالکل قریب نہیں تھا، لیکن وہاں بہت سے لوگ کھڑے تھے۔‘
مظاہرے کے ایک رضا کار، جو اس واقعے کے عینی شاہد بھی ہیں، نے کہا کہ ’ہم نے اچانک فائرنگ کی آواز سنی۔ وہ شخص جے شری رام کے نعرے لگا رہا تھا۔ اس کے پاس نیم خود کار پستول تھا اور اس نے دو فائر کیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس نے دوبارہ فائر کرنے کی کوشش کی لیکن اس کا پستول جام ہو گیا تو اس نے پستول جھاڑیوں میں پھینک کر دوڑ لگا دی۔ ہم نے اور پولیس نے مل کر اسے پکڑ لیا۔‘
#WATCH Delhi: Man who fired bullets in Shaheen Bagh has been taken away from the spot by police. The man claims to be Kapil Gujjar, a resident of Dallupura village (near Noida border). pic.twitter.com/6xHxREQOe1
— ANI (@ANI) February 1, 2020