جموں و کشمیر اور لداخ کی ترقی کے لیے علیحدہ بجٹ کا اعلان کیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا کی سرکاری نیوز ایجنسی پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) کے مطابق سال 2020-2021 کے لیے انڈیا کا دفاعی بجٹ تین لاکھ 23 ہزار 53 کروڑ انڈین روپے مختص کیا گیا ہے جس میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 5.8 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
انڈین اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق دفاع کے لیے رکھے گئے مذکورہ دفاعی بجٹ میں سے 1.8 لاکھ کروڑ روپے ’کیپیٹل آوٹ لے‘ کے لیے ہیں جبکہ 2.18 لاکھ کروڑ ’ریونیو ہیڈ‘ میں رکھے رکھے گئے ہیں۔
اس طرح انڈیا کے دفاعی بجٹ میں مجموعی طور پر گذشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً 13 ہزار کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کا تناسب 5.8 فیصد بنتا ہے۔
انڈیا کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے سنیچر کو پارلیمان میں بجٹ پیش کیا جس میں امید کے مطابق انہوں نے مرکز کے زیر انتظام نئے علاقے جموں و کشمیر اور لداخ کی ترقی کے لیے علیحدہ بجٹ کا اعلان کیا اور انفرادی ٹیکس میں قدرے چھوٹ کا اعلان بھی کیا۔
خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق نرملا سیتا رمن نے ریکارڈ دو گھنٹے 40 منٹ تک بجٹ تقریر کی لیکن طبیعت کی ناسازی کے سبب وہ آخری دو صفحات نہیں پڑھ سکیں اور سپیکر اوم برلا سے کہا کہ انہیں بھی پڑھا ہوا سمجھا جائے۔
اس بجٹ کو پارلیمان میں سادہ اکثریت کے ساتھ منظور کر لیا گیا ہے لیکن حزب اختلاف نے اسے ’فلاپ بجٹ‘ کہا ہے۔
اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اور سماجوادی پارٹی کے رہنما اکھیلش یادو نے اسے ’دیوالیہ سرکار کا دیوالیہ بج‘ کہا ہے جبکہ کانگریس نے کہا کہ 'بجٹ 2020 بجٹ اہم مسائل کے حل کے لیے کسی روڈ میپ کو پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔‘
وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر کا آغاز کشمیر کے قدیم شاعر کالہن کے اشعار سے کیا جس کا مطلب اردو میں اس طرح ہے: ’ہمارا وطن کھلتے ہوئے شالیمار باغ کی طرح ہے، ہمار وطن ڈل جھیل میں کھلتے ہوئے کنول جیسا ہے، میرا وطن نوجوانوں کے گرم خون کی طرح ہے، ہمارا وطن دنیا کا سب سے پیارا وطن ہے۔‘
انہوں نے 2020-21 کی اپنی بجٹ تقریر میں بہت سی تجاویز پیش کیں جن میں قومی شاہراہوں کی تیز تر تعمیر کی بات بھی کہی۔
انہوں نے کہا کہ دہلی اور ممبئی کے دوران ایکسپریس وے کا دوسرا منصوبہ 2023 تک مکمل ہو جائے گا۔
انہوں نے وزیراعظم کی ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘ سکیم کو کامیاب قرار دیا اور کہا کہ اس کا نمایاں فائدہ نظر آیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لڑکیوں نے ابتدائی، ثانوی اور اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہر سطح پر لڑکوں سے زیادہ داخلے لیے ہیں۔
مرکز کے زیر انتظام نئے علاقوں کے لیے علیحدہ بجٹ کا اعلان کیا گیا جس میں جموں و کشیمر کے لیے 30 ہزار 757 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ لداخ کے لیے علیحدہ پانچ ہزار نو سو 58 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
نرملا سیتا رمن نے ایک نیا ٹیکس پیئر چارٹر تیار کرنے کی تجویز بھی پیش کی اور کہا کہ اس سے بدعنوانیوں سے نجات ملے گی۔
انفرادی ٹیکس کے معاملے میں سیتارمن نے چھوٹ کا اعلان کیا ہے لیکن یہ ٹیکس ادا کرنے والے کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ نئے ٹیکس کے انداز کو اپنائے یا پرانے انداز پر ہی ٹیکس ادا کرتا رہے۔
ٹیکس ادا کرنے کی نئی درجہ بندی پیش کی گئی ہے۔ پہلے پانچ لاکھ تک کی سالانہ آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں تھا جبکہ پانچ سے 10 لاکھ کے درمیان 20 فیصد ٹیکس واجب الادا تھا اور اس سے زیادہ پر 30 فیصد ٹیکس واجب الادا تھا۔
اب پانچ سے ساڑھے سات لاکھ کا ایک درجہ بنایا گیا ہے جس میں 10 فیصد ٹیکس واجب الادا ہوگا جبکہ ساڑھے سات لاکھ روپے سے 10 لاکھ تک 15 فیصد ٹیکس لگے گا۔ اس کے بعد 10 سے ساڑھے 12 لاکھ تک کی آمدن پر 20 فیصد ٹیکس لگے گا جبکہ ساڑھے 12 لاکھ سے 15 لاکھ تک کی آمدن پر 25 فیصد جبکہ اس سے زیادہ پر پہلے کی طرح 30 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔
پانی کی فراہمی پر بھی توجہ مبذول کی گئی ہے اور جل جیون مشن کے لیے تین آشاریہ چھ لاکھ کروڑ روپے مختص کیے جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
تعلیم کے شعبے میں 99 ہزار تین سو کڑور روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ صنعت کے شعبے کے لیے 27 ہزار تین سو کروڑ روپے مختص کرنے کی بات کہی گئی ہے۔
100 لاکھ کروڑ روپے نیشنل انفرا سٹرکچر کی تعمیر کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں 2024 تک مزید 100 ایئر پورٹس کو فروغ دینے کی بات کہی گئی ہے اور ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کے لیے سات آشاریہ ایک لاکھ کروڑ کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔
بجلی کے شعبے میں سمارٹ پریپیڈ میٹر کی بات کہی گئی ہے اور اس شعبے میں 22 ہزار کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
جبکہ ایک لاکھ گرام پنچایتوں کو فائبر نیٹورک سے جوڑنے کی بات کہی گئی ہے۔ نئی معیشت کے تحت نیشنل مشن کوانٹم ٹکنالوجی کے فروغ کے لیے 800 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
خواتین اور زچہ بچہ کے شعبے پر بھی دھیان دیا گيا ہے اور کسانوں کی آمدن دوگنا کرنے کی بات کی گئی ہے اور کہا گيا ہے کہ ہاتھ سے سیپٹک ٹیکوں کی صفائی کے خاتمے کا اعلان بھی کیا گيا ہے۔
غذائیت کے شعبے میں 35 ہزار چھ سو کروڑ روپے دیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے 28 ہزار چھ سو کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
انڈیا میں درج ذیل قبائل اور درج ذیل ذاتوں یعنی پسماندہ طبقے کے لیے بھی راحت کا اعلان کیا گيا ہے اور بالترتیب 53 ہزار سات سو کروڑ اور 85 ہزار کروڑ روپے کا اعلان کیا گيا ہے جبکہ سینیئر سٹیزن اور معذور افراد کے لیے نو ہزار پانچ سو کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا ہے۔
انڈیا 2022 میں جی 20 ممالک کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس کے انتظامات کے لیے رواںبجٹ میں 100 کروڑ روپے دیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔