بلوچستان میں قبائلی سردار کی جیل سے 25 غیر ملکی بازیاب
بلوچستان میں قبائلی سردار کی جیل سے 25 غیر ملکی بازیاب
ہفتہ 1 فروری 2020 19:00
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
مغویوں کو ڈیڑھ ماہ سے چاغی کی ایک نجی جیل میں قید رکھا گیا تھا (فوٹو: فیس بک)
افغانستان اور ایران کی سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں ایک قبائلی سردار کے گھر میں قائم نجی جیل میں ڈیڑھ ماہ سے قید 25 غیر ملکیوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مغویوں کی موجودگی کا علم دو گروپوں کے درمیان مسلح تصادم کے بعد ہوا جس میں ان گروپوں کے دو افراد بھی مارے گئے۔
نوکنڈی لیویز کے ایک عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا کہ بازیاب کرائے جانے والے تمام غیر ملکیوں کا تعلق افغانستان سے ہے جو پاکستان کے راستے ایران، ترکی اور یورپی ممالک جانا چاہتے تھے۔
انہیں پاکستان سے ایران جانے کی کوشش کے دوران ڈیڑھ ماہ قبل چاغی کے علاقے تفتان کی حدود میں ایران اور پاکستان کی سرحد پر قائم چیک پوسٹ نمبر 118 کے قریب سے نامعلوم مسلح افراد نے اغواء کیا تھا۔
لیویز عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر مزید بتایا کہ مغویوں کو ڈیڑھ ماہ سے چاغی کے علاقے نوکنڈی کے مغربی بازار میں ایک قبائلی سردار کے گھر میں قید رکھا گیا تھا۔ بازیاب ہونے والے تمام افغان باشندوں کو لیویز نے تحویل میں لے کر تھانے منتقل کر دیا ہے۔
ان کے مطابق بازیاب ہونے والے افغان شہریوں نے لیویز کو اپنے بیان میں بتایا ہے کہ انہیں ڈیڑھ ماہ سے اس گھر میں رکھا گیا تھا اور اغواء کار انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔ ان کے بقول ’اغواء کار ویڈیوز بنا کر گھر والوں کو بھیجتے تھے اور رہائی کے بدلے تاوان مانگتے تھے۔ ‘
بازیاب ہونے والے ایک افغان شہری کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں وہ فارسی زبان میں بتا رہا ہے کہ ایک اغواء کار انہیں سر سے پکڑتا تھا اور دوسرا انہیں کمر پر کلاشنکوف کے بٹ مارتا تھا۔
حکام کے مطابق بازیاب افراد نے لیویز کو بتایا ہے کہ گذشتہ شب مسلح افراد کے ایک گروہ نے اچانک گھر پر حملہ کر دیا، یہ گروہ جدید اسلحے سے لیس تھا۔ ان مسلح افراد اور اغواء کاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں ایک اغواء کار ہلاک ہوا اور مسلح افراد کا بھی ایک ساتھی مارا گیا۔ مسلح افراد انہیں چھڑانے کے بعد اپنے ساتھی کی لاش اور تین اغواء کاروں کو اپنے ہمراہ لے کر چلے گئے۔
کمشنر رخشاں ڈویژن ایاز مندوخیل نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ چند افغان باشندوں کو بازیاب کرایا گیا ہے۔
انہوں نے واقعہ کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا تاہم انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ انسانی سمگلروں کا بڑا روٹ ہے یہاں سے ہر روز سینکڑوں افغان، ازبک، ترکمانی اور بنگالی باشندے غیر قانونی طور پر دوسرے ممالک کو جاتے ہیں اور وہ انہیں پکڑتے رہتے ہیں۔
نوکنڈی لیویز کے عہدیدار نے بتایا کہ افغان باشندوں کو بازیاب کرانے والے مسلح افراد کون تھے اور کہاں سے آئے، اس بارے میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ واقعہ کی اطلاع ملنے پر اسسٹنٹ کمشنر نجیب قمبرانی کی سربراہی میں لیویز کی بھاری نفری موقعے پر پہنچ گئی تھی۔
انہوں نے قبائلی سردار اعظم برہانزئی کو گرفتار کرکے ان کے گھر کو سیل کر دیا ہے۔
لیویز آفیسر کے مطابق گرفتار کیے جانے والے سردار نے بتایا ہے کہ ان کے بیٹے سمیت تین افراد لاپتہ ہیں اور شک ہے کہ انہیں گھر پر حملہ کرنے والے نامعلوم مسلح افراد اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
لیویز کا کہنا ہے کہ مسلح افراد کے ساتھ تصادم میں افغان باشندوں کو قید میں رکھنے والا ایک اغواء کار مارا گیا جس کی لاش لیویز کو گھر سے ملی ہے۔
ملزم کی شناخت نوکنڈی کے دیہی علاقے کے رہائشی محمد عاطف کے نام سے ہوئی ہے، اس کی لاش ضابطے کی کارروائی کے بعد تدفین کی غرض سے مقامی مدرسے کے حوالے کر دی گئی ہے۔