بلوچستان میں کورونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر چینی شہریوں کی نقل و حرکت محدود کر دی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’صوبے کے تین اضلاع میں الرٹ جاری کرتے ہوئے پیشگی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
بلوچستان میں گوادر میں بندرگاہ، چاغی میں سیندک پروجیکٹ، لسبیلہ میں حبکو پاور پلانٹ اور ڈُدر پروجیکٹ میں سینکڑوں چینی ملازمین کام کرتے ہیں، جن کی چین آمد و رفت جاری رہتی ہے۔
مزید پڑھیں
-
کرونا وائرس: ’چین سے آنے والے مسافروں کی نگرانی‘Node ID: 455241
-
’کرونا وائرس سے تاحال کوئی پاکستانی شہری متاثر نہیں ہوا‘Node ID: 455341
-
چین میں چار پاکستانی طلبہ میں کورونا وائرس کی تصدیقNode ID: 455856
تاہم چین میں کورونا وائرس کے حملے اور پھیلاؤ کے بعد صوبے کے ان تینوں اضلاع میں موجود چینی باشندوں کو چھٹیوں پر چین واپس جانے سے روک دیا گیا ہے۔ اسی طرح چین سے آنے والے ملازمین کو بھی تاحکم ثانی پاکستان آنے سے منع کیا گیا ہے۔
گودار کے ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ محمد وسیم کا کہنا ہے کہ ’وائرس کے پھیلاؤ کا کوئی خطرہ نہیں مگر خطرے کے پیش نظر پیشگی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
گوادر پورٹ اتھارٹی پر کام کرنے والی چینی کمپنی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’ہم نے اپنے ملازمین کو اس وقت چین آمد و رفت نہ کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ حال ہی میں چین سے آنے والے ملازمین کا بھی کراچی میں باقاعدہ معائنہ کرایا گیا۔‘
چاغی کے سیندک پروجیکٹ کے ایم ڈی عبدالرزاق سنجرانی نے سوشل میڈیا پروجیکٹ پر کام کرنے والے دو چینی ملازمین کے وائرس سے متاثر ہونے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، حقیقت میں ایسا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا کیونکہ دو ہفتوں سے چین سے کوئی اہلکار سیندک آیا ہی نہیں اور ملازمین کو چین آنے یا جانے سے روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’پروجیکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کا روزانہ کی بنیاد پر طبی معائنہ کیا جا رہا ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/January/36506/2020/chinese_man_in_pakistan-afp.jpg)