کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ چینی شہر ووہان میں اپنے کمرے تک محدود پاکستانی پی ایچ ڈی سکالر حسن نے جمعرات کو اپنے 80 سالہ ضعیف والد سے آخری بار بات کی تو انہوں نے بیٹے سے فوری گھر واپس آنے کا کہا۔ حسن اپنے والد کا یہ حکم اور خواہش پوری نہ کر سکے کیوں کہ ایک روز بعد ان کے والد دل کے عارضے کی وجہ سے چل بسے۔
حسن چینی صوبے ہوبی میں موجود سینکڑوں پاکستانی طلبہ میں سے ایک ہیں جو وطن واپسی کے لیے اپنی حکومت کے کسی حتمی اقدام کے منتظر ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں نمائش، چینی صنعتکار شرکت سے انکاریNode ID: 458211
-
’چین سے پاکستانیوں کو واپس لایا جائے‘Node ID: 458226
-
کورونا سے ایک ہزار ہلاکتیں، صورتحال انتہائی سنگین ہے: چینی صدرNode ID: 458336
اپنے والد کی تدفین کے بعد بھی حسن نے وطن واپسی کی کوششیں جاری رکھیں بلکہ ان میں تیزی بھی لائے تاہم انہیں پاکستانی حکام کی جانب سے تاحال کوئی مثبت جواب نہیں مل سکا ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے نے 27 سالہ حسن کی جزوی شناخت ظاہر کرتے ہوئے ان سے منسوب جملے میں لکھا کہ ’میرے گھر والے اس وقت مجھے وہاں دیکھنا چاہتے ہیں، میری والدہ کو میری ضرورت ہے۔‘
رائٹرز نے حسن کے حوالے سے رپورٹ میں لکھا کہ انہوں نے وطن واپسی کے لیے بیجنگ کے پاکستانی سفارت خانے اور اپنی یونیورسٹی سے رابطہ کیا۔ یونیورسٹی نے انہیں وطن واپس جانے کی اجازت دے دی تاہم بعد میں انہیں چینی حکام نے کہا کہ وہ اسی صورت میں واپس جا سکتے ہیں اگر پاکستانی سفارت خانہ ان سے رابطہ کرے، تاہم ایسا نہیں ہو سکا۔
حسن کا کہنا ہے کہ بعد میں پیر کے روز پاکستانی سفارت خانے کے ایک نمائندے نے ان سے رابطہ کر کے کہا کہ وہ تمام پاکستانی طلبہ کو وطن بھیجنے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان کے مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اتوار کو اپنے ٹوئٹر پیغام میں چین میں موجود طلبہ اور پاکستان میں ان کے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا ’ہم انتہائی اعلیٰ سطح پر آپ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں، کورونا وائرس معاملے کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر بہتر فیصلہ کریں گے۔ آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ آپ ہمارے اپنے ہیں اور ہمیں آپ کا خیال ہے۔‘
210/ My very dear students in China & ur respectable family members, v r intensely discussing the situation @ highest level & will make the best decision in view of all factors with ref to devastating #coronavirus potential global pandemic. Rest assured you are our own & we care!
— Zafar Mirza (@zfrmrza) February 9, 2020
چد گھنٹے قبل سامنے آنے والی ایک اور ویڈیو کانفرنس کال میں ڈاکٹر ظفر مرزا اور مشیر برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری کی ہوبی صوبے کی سات جامعات کے پاکستانی طلبہ سے گفتگو بھی سامنے آئی ہے۔
ظفر مرزا نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ پاکستانی طلبہ کی مدد کے لیے پاکستان ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ حکومت چین کی جانب سے پاکستانی طلبہ کو اپنے بچے سمجھ کر ان کا ہر ممکن خیال رکھنے کی یقین دہانی کی گئی ہے۔
211/ Spoke w Pk Stdnts from 7 Unis in #coronavirus Hubei prvnc along w @sayedzbukhari & Pak Amb, listened to their issues, reassured them we r doing everything to make sure they are taken care of. Govt of China also committed to taking care of Pak Stdnts like their own children. pic.twitter.com/P8Jnsgs7Na
— Zafar Mirza (@zfrmrza) February 10, 2020
مشیر صحت طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’اس صورت حال کی وجہ سے میں گذشتہ کئی دنوں سے سو نہیں پا رہا، ہمیں آپ کی بہت فکر ہے، آپ کے پیغامات، آپ کی صورت حال پر ہم آپ جتنا ہی پریشان ہیں۔‘
دوسری جانب پاکستانی حکومت شخصیات کی کانفرنس کال کے شرکا میں سے ایک ساحل حسن کا کہنا ہے کہ ’اس کال کے بعد ہمیں پاکستانی حکومت سے واپسی کی کوئی امید تھی تو بھی ختم ہو گئی ہے۔ ہم سبھی اپنی حکومت سے سخت مایوس ہیں‘۔ ساحل حسن ووہان میں مقیم پی ایچ ڈی کے پاکستانی طالب علم ہیں۔
پاکستان میں چینی سفارت خانے کی جانب سے بھی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ہے جس میں پاکستانی طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے پریشان نہ ہونے کی تلقین کی گئی ہے۔
Chinese Ambassador to Pakistani students in Wuhan and Hubei province:Dear brothers and sisters, please do not panic. Both Pakistan and China are with you, and you will be well attended. #coronvirus @ImranKhanPTI @SMQureshiPTI @zfrmrza @ForeignOfficePk @AmbNaghmanaHash pic.twitter.com/cz3VbE289C
— Chinese Emb Pakistan (@CathayPak) February 10, 2020
ایک روز قبل پاکستانی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق بھی چین میں موجود پاکستانی طلبہ کی واپسی سے متعلق اقدامات کرنے کی سفارش کر چکی ہے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں