اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) تحلیل کرنے کے صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا ہے۔
ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پی ایم ڈی سی کے ملازمین کو بحال کرنے کا حکمنامہ جاری کیا ہے۔
عدالت نے پی ایم ڈی سی کے تحلیل کرنے اور صدارتی آرڈیننس کے ذریعے میڈیکل کمیشن کی تشکیل کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تمام ملازمین کو بحال کرنے کا فیصلہ سنایا۔
پی ایم ڈی سی کے سابق رجسٹرار بریگیڈیئر ریٹائرڈ ڈاکٹر حفیظ الدین ودیگر افسران نے پی ایم ڈی سی تحلیل کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ پی ایم ڈی سی کے سابق ملازمین نے کونسل کی تحلیل کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
مزید پڑھیں
-
پی ایم ڈی سی کی تحلیل پر تشویش؟Node ID: 439336
-
عمرہ زائرین کے لیے میڈیکل انشورنس لازمیNode ID: 447916
-
میڈیکل کی طالبہ کا سڑک کنارے چائے کا ڈھابہNode ID: 448431
منگل کو عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آٹھ جنوری کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔
وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا تھا کہ معاملہ پارلیمنٹ میں ہے لہذا عدالت کو حکم جاری کرنے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔
پی ایم ڈی سی کے سابق ملازمین کے وکیل کا کہنا تھا کہ بنیادی حقوق میں عدالتوں کو احتیاط نہیں فیصلہ کرنا چاہیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا تھا کہ کیا عدالت پارلیمان کو کوئی ہدایت جاری کرسکتی ہے جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ عدالت ہدایت جاری نہیں کرسکتی لیکن آرڈیننس چیلنج کیا جاسکتا ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا تھا کہ بل پارلیمنٹ کے سامنے ہے اور یہ معاملہ فوری نوعیت کا نہیں۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
![](/sites/default/files/pictures/February/36476/2020/insidepmdc.jpg)
خیال رہے کہ گزشتہ سال 21 اکتوبر کو پاکستان میں ڈاکٹروں اور صحت کے شعبے کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے تحلیل کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل کالجز اور ڈاکٹرز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس متعارف کیا گیا تھا جس سے ادارے کی مکمل تشکیل نو کی گئی۔
پاکستان میڈیکل کمیشن میں نیا کیا تھا؟
پاکستان میڈیکل کمیشن میں نو ممبران کو لگایا جانا تھا جن کی نامزدگی وزیراعظم نے کرنا تھی۔
کمیشن میں تین ممبران کا تعلق سول سوسائٹی، تین کا میڈیکل شعبے اور ایک ممبر کا تعلق ڈینٹل کے شعبے سے ہونا تھا۔
اس سے پہلے پی ایم ڈی سی کے پچاس فیصد ممبران الیکشن کے ذریعے منتخب ہو کر آتے تھے اور دیگر کو نامزد کیا جاتا تھا۔
![](/sites/default/files/pictures/February/36476/2020/suit.jpg)