سعودی عرب کے قدیم علاقے العلا کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کیا گیا (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے العلا کے قدرتی ماحول، تاریخی پس نظر اور دلکشی سے متاثر ہو کر دکھائی جانے والی سعودی صحرا کی نمائش فن کی دنیا میں چھا گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب میں اپنی نوعیت کی پہلی معاصر آرٹ کی اس نمائش نے صحرا کی ثقافت کی بین الثقافتی تلاش کے لیے بین الاقوامی اشتراک عمل کے لیے فنکاروں کو اکٹھا کر دیا ہے۔
سات مارچ تک جاری رہنے والی اس نمائش نے سعودی عرب کے قدیم علاقے العلا کے غیر معمولی منظرنامے اور تاریخی اہمیت کو واضح کیا ہے۔
اس نمائش میں حصہ لینے والے کچھ فنکار کیلیفورنیا میں ڈیزرٹ ایکس کی تنصیبی تخلیق میں شریک رہے ہیں اور ان کے تجربے سے العلا کی قدیم تہذیبوں، قدرتی خوبصورتی، ریت اور چٹانوں کے ساتھ حیرت انگیز فن پارے تیار کرنے میں مدد ملی ہے۔
یہ ایکسپو رائل کمیشن فار العلا اور ڈیزرٹ ایکس کے درمیان باہمی تعاون کے تحت منعقد کی گئی ہے جو سعودی آرٹ اور ثقافت کو بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
العلا گذشتہ ایک سال کے دوران خوبصورت صحرا میں فنکاروں کا خیرمقدم کر رہا ہے اور ان کے فن کی تخلیق کا مقصد دیکھنے والوں کو ایسے فن پارے دیکھنے کا موقع فراہم کرنا ہے جو اس علاقے کی ثقافت کی بھرپور عکاسی کرتے ہوں۔
العلا جسے ہزاروں برس کے دوران یکے بعد دیگرے آنے والی تہذیبوں نے تعمیر کیا تھا اور اسے تین براعظموں کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے مشرق اور مغرب کے درمیان ثقافتی تبادلے کا مقام سمجھا جاتا ہے۔ ڈیزرٹ ایکس العلا کو اس ثقافتی ورثے کو دوبارہ ابھارنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
العلا کے رائل کمیشن کے سی ای او عمرو المدنی نے بتایا ہے کہ ’ڈیزرٹ ایکس العلا آرٹ کے ورثہ کا ایک نیا عنصر بن گیا ہے۔ اس کے ذریعہ لوگوں میں روابط اور افہام و تفہیم کو بڑھانے کے لیے نت نئے نتیجہ خیز ثقافتی تبادلے کے مواقع فراہم ہورہے ہیں۔‘
’یہ نمائش العلا کی ثقافتی روح کی نمائندگی کرتی ہے اور ہم اس کے قدرتی اور تاریخی عجائبات کا تحفظ اور فروغ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ثقافت اور ورثے کو بڑی اہمیت حاصل ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ایک ایسا رائل کمیشن تشکیل پائے جو تخلیقی صلاحیتوں کی تائید کرتا ہو اور معاشرے اور دنیا کے مابین نئی جہتوں کو اجاگرکرے۔‘
کمیشن مقامی آبادی کی شراکت کے ساتھ خطے کی بحالی، حفاظت اور تحفظ کے لیے کام کر رہا ہے۔
العلا کے ڈیزرٹ ایکس میں‘النجمہ’ (ستارہ) نامی فن پارے کے ساتھ امریکی آرٹسٹ لیٹا البوکر نے حصہ لیا جو ایک خلاباز کے کائناتی روایت کو یاد کرتا ہے جو احیائے علمِ فلکیات کی علامت بن کر روشنی اور علم کو پھیلانے کے لیے زمین پر اترا تھا۔
سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ایک فنکار راشد الششائی نے ‘کنسائس پیسج’ (اجمالی گزرگاہ) کے عنوان سے ایک آرٹ ورک تیار کیا ہے جو ان تجارتی قافلوں کی کہانی بیان کرتا ہے جو گذشتہ ادوار میں اس خطے سے گزرتے تھے۔
سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں