ڈیبی ابراہمس کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ان سے مجرموں جیسا سلوک کیا گیا (فوٹو: سوشل میڈیا)
انڈیا کی جانب سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پر تنقید کرنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ کو انڈین حکام نے نئی دہلی ایئر پورٹ پر روک لیا اور بعد ازاں انہیں دبئی ڈی پورٹ کر دیا۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق برطانوی رکن پارلیمان ڈیبی ابراہمس کو انڈیا میں داخل ہونے سے روک لیا گیا۔ پیر کو جب ڈیبی ابراہمس نئی دہلی ایئر پورٹ پہنچیں تو انہیں بتایا گیا کہ ان کا ’ای ویزا‘ مسترد کر دیا گیا ہے۔
برطانیہ میں ’آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ فار کشمیر‘ کی چیئرپرسن ڈیبی ابراہمس کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ان سے مجرموں جیسا سلوک کیا گیا۔
این ڈی ٹی وی نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ابراہمس کے پاس ویزا نہیں تھا۔
انڈیا میں برطانوی ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ انڈین حکام سے رابطے میں ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ برطانوی رکن پارلیمان کو انڈیا داخلے سے کیوں روکا گیا۔
ڈیبی ابراہمس کے مطابق جب وہ پیر کی صبح آٹھ بجے دہلی ایئر پورٹ پہنچیں تو ایئر پورٹ حکام نے انہیں بتایا کہ ان کا ای ویزا، جو کہ گذشتہ سال اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اکتوبر 2020 تک کارآمد تھا، کو منسوخ کیا گیا ہے۔
ان کے مطابق ’تمام مسافروں کے ساتھ میں نے امیگریش کاؤنٹر پر اپنی ای ویزا سمیت تمام دستاویزات دکھائیں اور اپنی تصویر بھی بنوائی۔ اس کے بعد امیگریشن کاؤنٹر پر موجود اہلکار نے سکرین پر دیکھ کر اپنا سر ہلایا اور مجھے بتایا کہ میرا ویزا مسترد کر دیا گیا ہے اور میرا پاسپورٹ لے کر 10 منٹ کے لیے غائب ہوگیا۔ جب اہلکار واپس آیا تو انہوں نے بہت زیادہ تلخی اور کھردرے پن کا مظاہرہ کیا اور مجھ پر چیختے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ آؤ۔‘
Why did the Indian Government revoke my visa AFTER it was granted? Why didn't they let me get a 'visa on arrival'? Is it because I have been critical of the Indian Government on #Kashmir human rights issues? https://t.co/aNhvFpc10D
بیان میں ڈیبی ابراہمس کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے ان سے کہا کہ وہ میرے ساتھ اس طرح بات نہ کریں۔ اس کے بعد مجھے ایک الگ تھلگ جگہ لے جایا گیا جسے ڈی پورٹیز سیل کا نام دیا گیا تھا۔ میں نے پھر اپنے رشتے دار کو فون کیا جن کے پاس میں نے ٹھرنا تھا اور برطانوی ہائی کمیشن بھی فون کیا تاکہ پتا کیا جاسکے کہ ہو کیا رہا ہے۔‘
ڈیبی ابراہمس کے مطابق انہوں نے آمد پر ویزے کے اجرا کی درخواست بھی دی لیکن اس کا جواب نہیں دیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی لکھا تھا کہ امیگریشن کاؤنٹر پر موجود بظاہر انچارچ لگنے والے شخص کو بھی نہیں پتا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ ’تو اب میں ڈی پورٹ ہونے کا انتظار کر رہی ہوں اگر انڈین حکومت اپنا ذہن بدلے اور مجھے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں سے ملنے کی اجازت دے۔‘
ٹوئٹر پر کشمیر کے حوالے اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں تمام لوگوں کو سماجی انصاف اور انسانی حقوق دلانے کے کیے سیاستدان بنی ہوں۔ میں ناانصافی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنی حکومت کو بھی چیلنچ کرتی رہوں گی۔‘
خیال رہے ڈیبی ابراہمس انڈین حکومت کی جانب سے گذشتہ سال 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور اس کے بعد وادی میں نقل و حرکت پر پابندیوں اور لاک ڈاؤن کی سخت ناقد ہے۔