انڈیا کی سپریم کورٹ نے ایک تاریخ ساز فیصلے میں کہا ہے کہ ہندوستان کی بری فوج میں خواتین فوجیوں کو مرد اہلکاروں کے شانہ بہ شانہ معیار اور اصول کی بنیاد پر کمانڈ اور مستقل کیمشن دیا جائے۔
اس سے ایک ماہ قبل عدالت عظمی نے بری فوج میں خواتین کی جنگی محاذ پر کمی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اجے رستوگی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلے کو نافذ کرنے کے لیے حکومت کو تین ماہ کی مہلت دی ہے۔
سوموار کو سپریم کورٹ نے کہا کہ خواتین کو سماج میں رائج فرسودہ سوچ کی بنیاد پر مساوی مواقع نہیں مل رہے جو 'پریشان کن اور ناقابل قبول ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
’تین شہری، چھ انڈین فوجی مارے گئے‘Node ID: 429931
-
انڈین فوجی پھسل کر پاکستان پہنچ گیاNode ID: 452871
-
’سیاچن میں انڈین فوجیوں کے پاس لباس ہے نہ خوراک‘Node ID: 457096
عدالت نے یہ بھی کہا کہ خواتین فوجی افسران کو مستقل کمیشن نہ دینا حکومت کی جانب سے خواتین فوجیوں سے امتیازی سلوک کا مظہر ہے۔
سپریم کورٹ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو خواتین سے متعلق اپنی ذہنیت میں تبدیلی لانی چاہیے اور امتیازی رویہ ختم کر کر کے برابری کا درجہ دینا چاہیے۔
مقدمے کی سماعت کرنے والے جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ 'مساوات کا حق ایک منطقی حق ہے۔'
خواتین افسروں کو بری فوج میں کمانڈنگ پوزیشن پر تعینات نہ کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کرنے والوں نے اس فیصلے کو 'ترقی پسندانہ' قرار دے کر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
فوج نے اس سے قبل خواتین کو جنگی کردار میں نہ رکھنے کے لیے یہ دلیل دی تھی کہ مرد فوجیوں کی ابھی تک خواتین کو کمانڈر کے طور پر تسلیم کرنے کی ذہنی اور نفسیاتی تربیت ہی نہیں ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا تھا کہ چونکہ زیادہ تر فوجی گاؤں سے آتے ہیں اس لیے ان کی ذہنیت خواتین سے حکم لینے کی نہیں ہے۔ فوج نے یہ بھی کہا کہ خواتین فوجیوں کے ساتھ زچگی، ماں بننے اور بچوں کی پروش کا مسئلہ بھی رہتا ہے۔
