جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے کہا ہے کہ ’کشمیر کے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے اور انہیں بدترین معاشی اور نفسیاتی تکالیف کا سامنا ہے۔‘
محبوبہ مفتی کو پانچ اگست کو جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ واپس لیے جانے سے قبل حراست میں لیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
کشمیر کی آئینی حیثیت:آرٹیکل 35 اے، آرٹیکل 370 کیا ہیں؟Node ID: 428216
-
کشمیر میں انٹرنیٹ بندش پر نظر ثانی کا حکمNode ID: 452361
-
انڈین آرمی کا ہیلی کاپٹر کشمیر میں گر کر تباہNode ID: 456856
التجا مفتی نے اپنی والدہ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد اپنی والدہ کی گرفتاری کے گذشتہ چھ مہینوں کو بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔‘
انہوں نے تصدیق کی کہ ان کی والدہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ لگایا گیا ہے۔
کشمیر کے سابق وزرائے اعلی عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر جمعرات کو پبلک سیفٹی ایکٹ لگایا گیا تھا۔ اس قانون کے تحت حکومت مقدمہ چلائے بغیر کسی شخص کو دو برس تک قید میں رکھ سکتی ہے۔
یہ فیصلہ جموں و کشمیر کے دونوں سابق وزرائے اعلی کی گرفتاری کے چھ مہینے مکمل ہونے کے آخری دن سامنے آیا ہے۔
التجا مفتی جو گذشتہ سال اگست سے اپنی والدہ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کر رہی ہیں، نے بتایا کہ وہ کس طرح پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی چیئرمین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
’میں وہ ہفتہ کبھی نہیں بھول سکتی جب انہیں گرفتار کر کے جیل میں قید کر دیا گیا۔ میں نے اگلے کئی دن شدید بے چینی میں گزارے پھر مجھے ایک دن ٹفن باکس میں ایک خستہ حال اور مختصر الفاظ پر مشتمل خط ملا۔ اس ٹفن باکس میں ان کے لیے گھر کا پکا کھانا بھیجا جاتا تھا۔‘
التجا مفتی کے مطابق 60 سالہ محبوبہ مفتی نے اس ٹفن باکس میں رکھے نوٹ میں لکھا تھا کہ ’میں نے یہ اخذ کیا ہے کہ میں بات چیت کے لیے سوشل میڈیا استعمال نہیں کر سکتی، اگر کوئی اور ایسا کرے گا تو اس پر دھوکہ دہی کی دفعات عائد کی جائیں گی۔ میں تم سے پیار کرتی ہوں اور بہت یاد کرتی ہوں۔‘
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) February 6, 2020