پشاور شہر کا اکلوتا ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم، جہاں کبھی شہری بین الاقوامی کرکٹ سے لطف اندوز ہوتے تھے، آج ویران پڑا ہے۔
سٹیڈیم کے مرکزی دروازے سے داخل ہوتے ہی ہر طرف سمینٹ، کنکریٹ کے ڈھیر، ہیوی مشینری اور سریا دیکھنے کو ملتا ہے۔
مارچ 2009 میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ ختم ہوگئی اور یوں ایک عرصے تک کرکٹ نہ ہونے کے باعث ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم سمیت کئی میدان اجڑ گئے۔
مزید پڑھیں
-
سٹار بیٹسمین ہاشم آملہ پشاور زلمی سے منسلکNode ID: 456071
-
پشاور زلمی کا ’زلمی پرفیوم‘ متعارفNode ID: 456586
-
زلمی کے رنگوں سے گلیاں سجانے والا پرستارNode ID: 459481
پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت کی مسلسل کوششوں کے بعد سنہ 2015 میں ملک میں بین الاقوامی کرکٹ آہستہ آہستہ لوٹ آئی اور پاکستان سپر لیگ شروع کرنے کے بعد بین الاقوامی کرکٹر بھی یہاں کھیلنے آنا شروع ہوگئے۔
بین الاقوامی کرکٹ نہ ہونے اور مسلسل نظر انداز ہونے کے باعث ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈم بین الاقوامی معیار کھو چکا تھا۔ اس لیے صوبائی حکومت نے سال 2015 کے ترقیاتی منصوبوں میں سٹیڈیم کی بحالی اور تعمیرنو کا منصوبہ شامل کیا۔ یہ منصوبہ جون 2018 سے پہلے مکمل کرنا تھا لیکن ایسا ممکن نہیں ہوا۔
سنہ 2016 اور 2017 کے سالانہ ترقیاتی منصوبوں میں بھی سٹیڈیم کی تعمیر نو کا منصوبہ شامل کیا گیا۔ لیکن منصوبے پر کام پاکستان تحریک انصاف کے گذشتہ دور حکومت کے آخری سال یعنی 2018 میں شروع ہوا۔
منصوبے کی تکمیل پر ایک ارب 37 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ اب یہ مںصوبہ رواں سال مکمل کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے نوجوان ہارون خان، جنہوں نے ارباب نیاز سٹیڈیم میں کئی بین الاقوامی کرکٹ میچ دیکھے ہیں، نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’بہت مزہ آیا تھا جب جاوید میانداد نے چھکا لگایا اور بال سٹیڈیم سے باہر گری تھی۔‘

ہارون خان کہتے ہیں وہ پشاور زلمی کو ہوم گراونڈ پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اپنے ہی شہر میں میچ اور کرکٹ سٹار دیکھیں گے تو زیادہ مزہ آئے گا، حکومت کو سٹیڈیم پر کام تیز کرنا چاہیے۔‘
ارباب نیاز سٹیڈیم کی تعمیر نو کے منصوبے میں صرف گراونڈ نہیں بلکہ ایک فور سٹار ہاسٹل، جدید ایل ای ڈی لائٹس اور کھلاڑیوں کے لیے ایک بین الاقوامی معیار کی اکیڈمی بھی شامل ہے۔ سٹیڈیم میں پہلے سولہ سے سترہ ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ تعمیر نو کے بعد سٹیڈیم میں 34 ہزار سے زائد افراد میچ دیکھ سکیں گے۔
صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ سٹیڈیم کا منصوبہ رواں سال مکمل کریں گے، اس منصوبے کے لیے ایک ارب سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری خواہش بھی ہے اور کوشش بھی کہ آئندہ پی ایس ایل کے میچز یہاں بھی کھیلے جائیں۔‘
کرکٹ کے شوقین ایک اور نوجوان حسین کا کہنا ہے کہ انہوں پی ایس ایل میچ دیکھنے کے لیے ٹکٹ خریدے ہیں، وہ دوستوں کے ساتھ راولپنڈی اور لاہور میں میچز دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’خوشی ہے کہ سارے میچز پاکستان میں ہورہے ہیں، لیکن افسوس ہے کہ پشاور میں ایک میچ بھی نہیں ہورہا۔ امید ہے اگلے سال زلمی کو پشاور میں ہی ایکشن میں دیکھیں گے۔‘

ارباب نیاز سٹیڈیم میں آخری ایک روزہ میچ انڈیا اور پاکستان کے درمیان چھ فروری 2006 کو کھیلا گیا۔ انڈین ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 49 اعشاریہ 4 اوورز میں 328 رنز سکور کیے۔ مایہ ناز بلہ باز سچن تندولکر نے اس میں میچ میں 113 گیندوں پر سینچری سکور کی تھی۔
تاہم پاکستان نے یہ میچ ڈک ورتھ/ لیوس یا ڈی ایل متھڈ کے تحت سات رنز سے جیت لیا۔ پاکستان کی جانب سے سلمان بٹ نے 101 جبکہ شعیب ملک نے 90 رنز بنائے تھے۔
ارباب نیاز سٹیڈیم میں پہلا میچ بھی انڈیا اور پاکستان کے درمیان دو نومبر 1984 میں شیڈول کیا گیا تھا تاہم انڈین وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے باعث یہ سیریز کینسل ہوگئی تھی۔
ارباب نیاز سٹیڈیم میں پہلا ٹیسٹ کرکٹ میچ آٹھ سے 11 ستمبر 1995 کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلا گیا تھا جبکہ آخری ٹیسٹ میچ اگست 2003 میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا گیا۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں