صارفین نے جعلی سونے کو اصلی کہہ کر فروخت کرنے والوں پر تنقید کی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں قیمتی دھاتوں کی کمیٹی کے ایک رکن نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس نے ملک میں لوگوں کی زبردست توجہ حاصل کر لی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ کن طریقوں سے کچھ بیوپاری سونے اور ہیرے میں ملاوٹ اور ہیرا پھیری کرتے ہیں۔
اس ویڈیو میں محمد عزوز نامی رکن کہتے ہیں کہ اس ہیرا پھیری سے سعودی سونے کے بیوپاریوں کا مارکیٹ پر کنٹرول ختم ہوگیا ہے اور اب یہ صنعت غیر سعودیوں کے ہاتھ میں آگئی ہے۔
اس ویڈیو میں انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ کس طرح کچھ لوگ کسٹم حکام کو چکما دے کر خصوصاً حج سیزن میں چپکے سے ملاوٹ شدہ سونا ملک میں لے آتے ہیں اور پھر حجاج کو اپنا ہدف بناتے ہیں۔
سعودی عرب میں چند روز سے ’سونے میں دھوکہ دہی‘ کے ہیش ٹیگ سے ٹوئٹر پر ایک ٹرینڈ چل رہا ہے اور اس میں لوگوں نے اس مسئلے پر بات کی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے جعلی سونے کو اصلی کہہ کر فروخت کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ ملک میں جعلی سونے کے معاملے پر بحث ہو رہی ہو، اس سے قبل ورلڈ گولڈ کونسل نے سعودی عرب میں اپنی سرگرمیاں یہ کہہ کر معطل کر دی تھیں کہ کچھ جیولرز سونے میں کانچ کی ملاوٹ کرتے ہیں۔
سابق وزیر تجارت اور صنعت عبداللہ زینل نے اس وقت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ’انتہائی خطرناک‘ قرار دیا تھا۔
دوسری طرف عالمی سٹاک مارکیٹس میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سعودی عرب میں سونے کی مقامی مارکیٹوں میں جمود کی کیفیت دیکھنے میں آرہی ہے۔
سعودی عرب میں 24 قیراط کے ایک کلو سونے کی قیمت ایک لاکھ 85 ہزار سعودی ریال (46 ہزار 700 ڈالر) تک پہنچ سکتی ہے۔
سونے اور اقتصادی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں جن میں دنیا بھر میں رونما ہونے والے سیاسی اور معاشی واقعات بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بینکوں میں امریکی ڈالر کی قیمت، بلیک مارکیٹس اور عالمی مارکیٹوں میں رسد اور طلب کا رجحان بھی سونے کی قیمت میں اضافے کی وجہ ہے۔
سونے کی اقسام کا انحصار اس بات پر ہے کہ فی کلوگرام سونے میں کتنا خالص سونا پایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر 24 قیراط سونا جسے ’سب سے اچھے معیار کا سونا‘ سمجھا جاتا ہے میں 99 فیصد سونا اور ایک فیصد چاندی یا تانبا ہوتا ہے۔
اس قسم کا سونا ’خالص‘ سمجھا جاتا ہے اور آرائش و زیبائش کے لیے استعمال نہیں ہوتا۔
اسی طرح 22 قیراط کے سونے میں 875 گرام سونا اور باقی 125 گرام قیمتی دھاتیں شامل ہوتی ہیں جبکہ 21 قیراط کے سونے میں 850 گرام سونا اور 150 گرام دیگر دھاتیں شامل کی جاتی ہیں۔ 18 قیراط کے سونے میں 250 گرام دیگر دھاتیں شامل کی جاتی ہیں۔
سعودی عرب نے پہلی بار حکام کو اجازت دی ہے کہ وہ سعودی سٹاک ایکسچینج (تداول) کے ذریعے شرعی اصولوں کے مطابق اور اپنی نوعیت کے پہلے سونے کی سرمایہ کاری کے پروگرام کا آغاز کریں۔
فیلکم فنانشل سروسز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور بورڈ ممبر مواتھ الخساونہ کا کہنا ہے کہ ’کیپیٹل مارکیٹ اتھارٹی نے سرکاری طور پر فیلکم گولڈ فنڈ کو لائسنس جاری کر دیا ہے۔ فنڈ کا مقصد سعودی سٹاک ایکسچینج کے ذریعے شرعی سرمایہ کاری کرنا ہے کیونکہ سونے کا لین دین ایک اچھی سرمایہ کاری سمجھی جاتی ہے جس میں نقصان کا خدشہ بھی کم ہوتا ہے۔‘