جدہ کی تاریحی ’قابل سٹریٹ‘ میں ہر عام و خاص چیز دستیاب
جدہ کی تاریحی ’قابل سٹریٹ‘ میں ہر عام و خاص چیز دستیاب
پیر 24 فروری 2020 5:30
جدہ کے بیشتر بڑے تاجرو ں نے کاروبار کی شروعات یہیں سے کی۔فوٹو: سوشل میڈیا
دنیا کے اکثر شہروں میں مختلف اشیا کے لیے الگ الگ بازار جانے پہچانے جاتے ہیں۔ مگر کوئی ایک سٹریٹ تمام بازاروں میں فروخت کی جانے والی اشیا کا سنگم بن جائے ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ کی تاریخی سٹریٹ ’قابل‘ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہاں سونے، زیورات، قیمتی پتھروں کی دکانوں کے ساتھ ملبوسات، چاندی کی اشیا ،کرنسی ایکسچینج، مٹھائیوں اور مختلف سستی اشیا کی دکانیں بھی کھلی ہوئی ہیں۔
قابل سٹریٹ پر خوشبویات کی زمینی دکانیں بھی نظر آتی ہیں اور سستے میک اپ کی دکانیں بھی سجی ہوئی ہیں۔
بچوں کے ایسے کھلونوں کی دکانیں بھی ہیں جو ماضی میں بڑے پسند کیے جاتے تھے۔ آج کل بھی غریب گھرانوں کے بچے ان کھلونوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
قابل سٹریٹ کی اہمیت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ جدہ کے بیشتر بڑے بڑے تاجرو ں نے اپنے کاروبار کی شروعات یہیں سے کی۔ اس حوالے سے اس کی نظیر کسی اور مارکیٹ یاسٹریٹ میں نظر نہیں آتی۔
ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ قدیم زمانے سے لیکر آج تک سسٹریٹ پرواقع دکانیں خوب منافع کما رہی ہیں۔
قابل سٹریٹ کی مارکیٹ گزشتہ صدی کے تیسرے عشرے میں قائم ہوئی تھی۔ الشریف علی بن الحسین سے سلیمان قابل نے یہ اسٹریٹ کچھ نقدی اور کھانے پینے کی اشیا کے بدلے خریدی تھی جو بعد میں جدہ شہر کی اہم ترین سٹریٹ میں تبدیل ہوگئی۔
قابل سٹریٹ کا محل وقوع سٹراٹیجک نوعیت کا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جدہ کے تاریخی شہر جانے والا کوئی شخص اس سٹریٹ سے گزرے بغیر کسی بھی جگہ نہیں پہنچ سکتا۔
اس کے مشرق میں النوریہ واقع ہے۔ یہیں سے یہ سٹریٹ شروع ہوتی ہے۔ یہ مغرب میں باب البنط تک چلی گئی ہے۔ اس کے وسط میں الخاسکیہ مارکیٹ واقع ہے۔ یہ جنوب کی جانب پھیلتی چلی گئی ہے۔ وہاں سے مشرق کی جانب مڑتی ہے۔
جدہ میونسپلٹی کے ترجمان محمد البقمی نے بتایا ’ قابل سٹریٹ کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا۔ میونسپلٹی نے قدیم حج راہداری کو 57 ملین ریال کی لاگت سے جدید خطوط پر استوار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں قابل سٹریٹ شامل ہے۔
’ قدیم حج راہداری جدہ کے تاریخی علاقے کا اہم سیاحتی اور ثقافتی راستہ ہے۔ یہ بندرگاہ سے آنے والے حاجیوں کے بڑے دروازے کی حیثیت رکھتا ہے‘۔
البقمی نے بتایا ’ دو کلو میٹر سے زیادہ کا یہ علاقہ جدید خطوط پر استوار ہوگا۔ اس کی شروعات قدیم بندرگاہ سے ہوگی اور ملک عبدالعزیز سٹریٹ پر واقع باب مکہ تک اس کاسلسلہ منظم کیا جائے گا‘۔