Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کورونا سے نمٹنے کے لیے تیار ہے: عالمی ادارہ صحت

ڈاکٹر پالیتھا کے مطابق وہ پاکستان میں کورونا پر نظر رکھے ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر پالیتھا ماہیپالہ نے کہا ہے کہ ’پاکستان دیگر ممالک کے مقابلے میں کورونا وائرس سے بہتر انداز میں نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ پاکستان کے پاس اس وقت وہ تمام سہولیات موجود ہیں جو دیگر ممالک کے پاس اس وائرس کی تشخیص کے وقت موجود نہیں تھیں۔‘
اُردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں کورونا کے دو مریضوں کی جلد نشاندہی سے ثابت ہوتا ہے کہ یہاں پر وائرس کی تشخیص کا بہتر نظام کام کر رہا ہے لہٰذا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘
ڈاکٹر پالیتھا ماہیپالہ نے بتایا کہ ’پاکستان کی حکومت نے اس وائرس سے بچنے کے لیے اقدامات پہلے سے ہی کر رکھے تھے اور وہ اس سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، پاکستان کی جانب سے جس طرح کے اقدامات کیے گئے ہیں وہ اس سے پہلے کسی دوسرے ملک کی جانب سے دیکھنے کو نہیں ملے۔‘
 اُن کے مطابق ڈبلیو ’ایچ او نے اس وائرس کے پاکستان پہنچنے سے قبل ہی پاکستان کی حکومت کے ساتھ ملک کر تمام تیاریاں کر رکھی تھیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں اس وائرس کے پہلے کیس کی تشخیص آغاز میں ہی ہو گئی ہے۔‘
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس کراچی میں سامنے آیا تھا۔ مثاثرہ شخص ایران سے پاکستان پہنچا تھا اور حکام کے مطابق ایئر پورٹ پر اس کے ٹیسٹ منفی آئے تھے تاہم ٹیسٹ منفی آنے کے بعد انہیں فارغ کر دیا گیا تاہم یہ یہ شخص طبعیت خراب ہونے کی صورت میں و بدھ کو خود چل کر آغا خان ہسپتال ٹیسٹ کرانے آیا جن کا نتیجہ مثبت آیا تھا اور اس کے بعد حکومت نے متاثرہ شخص کے ساتھ فلائٹ پر آنے والے دیگر مسافروں کو تلاش کرنا شروع کیا تھا۔
پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے بتایا کہ ’چند روز قبل ہی انہوں نے اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں قائم کیے گئے آئسولیشن وارڈ کا دورہ کیا تھا جہاں تمام انتظامات تسلی بخش تھے۔‘

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ عوام کو اس وائرس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

کورونا وائرس کے کیسز منظرِ عام پر آنے کے بعد سے عوام میں خوف پایا جا رہا ہے اور ماسکس کی غیر ضروری طلب دیکھنے میں آئی ہے۔ اس پر پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ’عوام کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس وائرس سے اموات کی شرح صرف دو سے تین فیصد ہے۔ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس وائرس کے خطرے سے بچا جا سکتا ہے۔‘
ڈاکڑ پالیتھا ماہیپالہ نے کہا کہ ’باقاعدگی سے ہاتھ دھو کر اس وائرس کے جراثیم کو جلد میں جذب ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان سے پہلے کورونا پڑوسی ملک ایران میں بھی لوگوں کو اپنا شکار بنا چکا ہے، اور اب تک وہاں 26 افراد اس وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ چین کے بعد ایران ایسا ملک ہے جہاں اموات کی شرح سب سے زیادہ دیکھی گئی ہے جبکہ یہ وائرس 30 سے زائد ممالک کو متاثر کر چکا ہے۔
ڈاکڑ پالیتھا ماہیپالہ نے پاکستان میں انتظامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں اس وائرس سے نمٹنے کے لیے جس طرح پہلے سے ہی تمام اقدامات کیے گئے ہیں وہ اس سے قبل کسی دوسرے ملک کی جانب سے دیکھنے کو نہیں ملے۔‘

پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے آئسولیشن وارڈ میں انتظامات کو تسلی بخش قرار دیا

پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تصدیق کے بعد سعودی عرب کی جانب سے عمرہ زائرین پر عارضی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ایران میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد پاکستان نے ایران کےساتھ اپنی سرحد بھی بند کر رکھی ہے۔
اس حوالے سے ڈاکڑ پالیتھا ماہیپالہ کا کہنا ہے کہ ’ڈبلیو ایچ او سفری پابندیوں کے حق میں نہیں ہے۔ ان کے ادارے نے سکریننگ مشینیں، ماسکس اور دیگر ضروری اشیا پہلے ہی حکومت کو فراہم کر دی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے ادارے کے نمائندے وفاقی کمیٹیوں میں بھی شامل ہیں اور صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اسلام آباد میں واقع ڈبلیو ایچ او کے دفتر میں آپریشن روم بھی قائم کیا گیا ہے جہاں پر اس وائرس سے سامنے آنے والے کیسز کا ریکارڈ رکھا جا رہا ہے۔‘
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: