Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا: ’اب کوئی پاکستان سے ایران جا سکے گا نہ وہاں سے آسکے گا‘

ایران میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے پاکستان نے ایران کے ساتھ اپنی سرحد بند کر دی ہے۔ تفتان سمیت پانچ اضلاع میں ایران سے ملنے والے سرحدی راستوں کو زائرین سمیت ہر قسم کی آمدورفت اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایران میں اس وقت کم از کم پانچ ہزار سے زائد زائرین اور پاکستانی باشندے موجود ہیں جنہیں 14 دنوں کے لیے کوارنٹین یعنی الگ تھلگ رکھنے اور طبی معائنے تک ایران میں رکھنے کی ہمسایہ ملک سے درخواست کی گئی ہے۔ ایران سے گذشتہ ایک ماہ کے دوران آنے والے ساڑھے سات ہزار سے زائد افراد کا طبی معائنہ کرایا جائے گا۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کوئٹہ میں کورونا وائرس سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایران میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد اس مہلک بیماری کی پاکستان منتقلی کا خطرہ ہے اس لیے کسی کو ایران جانے یا وہاں سے پاکستان آنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایران کے سفر پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ صوبے میں ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے سرحدی اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق پاک ایران تافتان سرحد کے علاوہ بلوچستان سے ایران آمدورفت کے لیے پانچ کراسنک پوائنٹس ہیں جنہیں ہر قسم کی آمدروفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ یہ کراسنک پوائنٹس ضلع واشک میں ماشکیل، کیچ میں مند، پنجگور میں چیدگی پروم اور گوادر میں جیونی کے قریب واقع  ہیں۔
لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ ایران جانے والے تمام زائرین کو روک دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر حکومت اور باقی تینوں صوبوں کی حکومتوں کو بھی تحریری طور پر درخواست کی گئی ہے کہ وہ ایران جانے کے خواہشمند شہریوں کو روکیں اور بلوچستان آنے نہ دیں۔ جب تک ایران میں کورونا وائرس کے حوالے سے صورتحال قابو میں نہیں آتی ہر قسم کی آمدورفت بند رکھی جائے گی۔
صوبائی حکومت کے ترجمان کے مطابق ’ہم نے اپنے طور پر سرحد پر آمدروفت روکی ہے۔ کسی بھی ملک کے ساتھ سرحد کو مکمل بند کرنے کا اختیار وفاقی حکومت کا ہوتا ہے۔ اگر صورت حال تشویشناک ہوئی تو وفاقی حکومت سے سرحد مکمل طور پر بند کرنے کی درخواست کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ زائرین کی پاکستان آمد کا سلسلہ یکم مارچ سے شروع ہوگا مگر حکومت نے ایران سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستانی باشندوں کو 14 دنوں تک طبی نگرانی میں رکھیں اور وائرس سے متاثر نہ ہونے کی صورت میں ہی انہیں پاکستان آنے کی اجازت دی جائے۔

لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ ایران جانے والے تمام زائرین کو روک دیا گیا ہے (فوٹو: اردو نیوز)

انہوں نے کہا کہ ایران سے آنے والے افراد کو پاکستان آنے پر بھی تفتان میں دو ہفتوں کے لیے الگ تھلگ رکھا جائے گا۔ اس سلسلے میں تفتان میں ان افراد کے لیے رہائش کا بندوبست اور خیمہ ہسپتال قائم کیا جا رہا ہے۔ خدانخواستہ وائرس سے کوئی متاثر ہوا تو انہیں الگ وارڈ میں رکھا جائے گا۔ سکریننگ کے بعد کلیئر قرار دیے گئے افراد کو براہ راست بسوں کے ذریعے ان کے آبائی علاقوں کو پہنچایا جائے گا اور راستے میں انہیں کہیں بھی رکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ایران سے ایک ماہ کے دوران سات ہزار چھ سو 64 افراد پاکستان آئے ہیں جنہیں رضا کارانہ طور پر اپنے علاقوں کے ہسپتالوں میں طبی معائنہ کرانے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ اگر ان میں سے کسی نے اپنا طبی معائنہ نہ کرایا تو ان کی تفصیلات متعلقہ حکام کو فراہم کی جائیں گی۔
لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ اس سلسلے میں تفتان میں 100 خیموں پر مشتمل خیمہ ہسپتال قائم کیا جارہا ہے جس کے لیے ڈاکٹروں کی ٹیم اسلام آباد اور کوئٹہ سے بجھوا دی گئی ہیں۔ جبکہ ایران سرحد پر واقع پانچوں کراسنک پوائنٹس پر مجموعی طور پر 45 ڈاکٹرز تعینات کیے گئے ہیں جنہیں 72 تھرمل گنز اور 10ہزار ماسک فراہم کر دیے گئے ہیں۔

ایران سے آنے والوں کو تفتان میں دو ہفتوں کے لیے الگ تھلگ رکھا جائے گا۔

چاغی، نوشکی، خاران اور واشک کے اضلاع پر مشتمل رخشاں ڈویژن کے کمشنر ایاز مندوخیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ تافتان کے مقام پر ہر قسم کی آمدروفت اور تجارتی گیٹ بند کرنے کے علاوہ مقامی سطح پر ہونے والی تجارتی سرگرمیاں بھی معطل کر دی گئی ہیں۔
کمشنر کا کہنا ہے کہ سرحد پر فورسز کو پٹرولنگ بڑھانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے مگر غیر قانونی راستوں سے ہونے والی آمدورفت کو روکنا زیادہ بڑا مسئلہ ہے۔ ایران کے ساتھ بلوچستان کی تقریباً 950 کلومیٹر سرحد لگتی ہے، جس پر متعدد قانونی اور غیر قانونی راستے موجود ہیں۔
کمشنر کا کہنا ہے کہ غیر قانونی راستوں پر آمدورفت روکنے کے لیے مقامی لوگوں کی مدد حاصل کی جا رہی ہے اور سرحد پر واقع گاؤں کے رہائشیوں کو کورونا وائرس پھیلنے کے خدشات کے حوالے سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی حدود میں اب تک کوئی کیس سامنے نہیں آیا لیکن سرحد پر رہنے والوں میں کافی خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

کمشنر کا کہنا ہے کہ سرحد پر فورسز کو پٹرولنگ بڑھانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ ایران کی سرحد سے غیر قانونی آمدورفت اور تیل کی سمگلنگ بھی ہوتی ہے مگر اب صورتحال بہت خطرناک اور تشویشناک ہے اس لیے ایسی کوئی بھی آمدورفت اور تیل کی سمگلنگ روکنے میں غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
تفتان کے اسسٹنٹ کمشنر نجیب قمبرانی نے ٹیلیفون پر بتایا کہ تافتان میں 100 کے قریب زائرین موجود ہیں جنہیں پاکستان ہاؤس میں رکھا گیا ہے۔ ان میں ایسے بھی زائرین شامل ہیں جو ایران سے واپس آئے ہیں اس لیے تمام زائرین کو کوئٹہ بھیجنے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے انہیں تفتان میں ہی 14 دنوں کے لیے الگ تھلگ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں