Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بی آر ٹی اتنا بڑا منصوبہ‘: حقائق غلط ہیں؟

بی آر ٹی منصوبے کے منتظمین اسے سفری مسائل کا بہتر حل قرار دیتے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے پشاور میں زیرتعمیر ماس ٹرانزٹ منصوبے بی آر ٹی کے متعلق کہانیاں گھڑنے پر تنقید کرتے ہوئے اپنی پارٹی کی صوبائی حکومت کو دباؤ میں نہ آنے کا مشورہ دیا، تاہم اس بیان نے سوشل میڈیا کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔
فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’پشاور میں بی آر ٹی منصوبے کا روٹ دیکھا، اتنا بڑا پراجیکٹ کہ پورا پشاور اس منصوبے سے فائدہ اٹھائے گا، حیران ہوں لوگوں نے منصوبہ دیکھے بغیر کیسی کیسی کہانیاں گھڑیں، حکومت کو چاہیے اپنا وقت لیں دباؤ میں نہ آئیں جب منصوبہ مکمل سامنے آئے گا تو پراپیگنڈہ کرنے والے چھپتے پھریں گے۔
ڈاکٹر عائشہ نامی صارف نے بھی حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ’ہم بھی حیران ہیں کہ اتنا بڑا پراجیکٹ اتنی باصلاحیت ٹیم کے ہوتے ہوئے ابھی تک مکمل کیوں نہ ہوا؟ تاریخ پر تاریخ پر تاریخ... آخر ایسا کیا بن رہا ہے؟ کیا امریکہ تک ٹرین چلانی ہے؟

نجی ٹیلی ویژن چینل پر مزاحیہ پروگرام کے میزبان خالد بٹ نے بھی فواد چوہدری کی روایت پر عمل کرتے ہوئے حکومت کو نصیحت کی۔ انہوں نے لکھا کہ ’بی آر ٹی ایک بہت بڑا پراجیکٹ ہے، حکومت کو چاہیے کہ کسی دباؤ میں آئے بغیر منصوبے سے دستبردار ہوجائے اور معافی مانگ لے۔

پشار بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی) پر گفتگو آگے بڑھی تو سوشل میڈیا صارفین تحریک انصاف حکومت کے ماضی میں کیے گئے اعلانات بھی سامنے لے آئے۔ ذیشان اشرف نامی صارف نے پی ٹی آئی کی گزشتہ صوبائی حکومت کا ایک اشتہار شیئر کیا۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’ کے پی کے کے سفید ہاتھی کی لاگت مزید بڑھے گی کنٹونمنٹ بورڈ نے حکومت سے زمین کے 3 ارب مانگ لیے۔ یہ ہیں پی ٹی آئی کی کارستانیاں۔‘

گفتگو میں شریک کچھ صارفین منصوبے پر ہونے والی تنقید کے پس پردہ وجوہات پر بات کرتے رہے۔ ڈاکٹر منصور کلاسرہ نامی ہینڈل نے لکھا ’ تنقید اکثریت نہیں کر رہی ہے ہم سب یہی چاہتے ہیں کہ پشاور منصوبہ جلد سے جلد مکمل ہو اور لوگ اس سے مستفید ہوں تاخیر سے منصوبہ کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔‘

چند روز قبل اپوزیشن لیڈرز شہباز شریف بھی بی آر ٹی پشاور منصوبے کی بڑھتی لاگت کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ اپنی ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا تھا ‘اب تک نامکمل پشاور میٹرو کی لاگت لاہور، راولپنڈی/اسلام آباد اور ملتان بی آر ٹیز کی مشترکہ لاگت کے قریب پہنچ چکی ہے۔‘

سوشل میڈیا کے تبصروں یا اپوزیشن رہنماؤں کی منصوبے پر تنقید کے جواب میں تحریک انصاف رہنما، حامی اور حکومتی شخصیات بھی اپنا موقف سامنے لاتے رہے ہیں۔ صوبائی وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا ایک ٹویٹ میں منصوبے کی لاگت اور اس کا دوسرے منصوبوں سے موازنے کو غیرحقیقت پسندانہ کہہ چکے ہیں۔

کچھ صارف پشاور بی آر ٹی منصوبے کے متعلق حالیہ اپ ڈیٹس شیئر کرتے رہے۔ احمد حسن نامی ٹوئٹر یوزر نے تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ تمام سٹیشنز سمیت کوریڈور کا سو فیصد مکمل ہو چکا، ایک مقام پر ڈپو اور آئی ٹی نظام کی تعمیر جاری ہے، اپریل تک منتقل کر دیا جائے گا۔

فواد چوہدری کی ٹویٹ کی حمایت کرنے والے صارفین کا موقف تھا کہ اتنے بڑے منصوبے میں تاخیر یا کچھ مسائل ہونا ممکن ہیں، مخالفین تنقید برائے تنقید کے ذریعے اپنی خفت چھپا رہے ہوتے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: