امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ افغانستان سے اپنی افواج کا انخلا فوری طور پر شروع کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں اپنے خطاب کے دوران امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان قطر میں ہونے والے امن معاہدے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ وہ مستقبل قریب میں طالبان رہنماؤں سے ملاقات کریں گے تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ ملاقات کب اور کہاں ہوگی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ معاہدے کے بعد ان کے نیٹو اتحادی بھی خوش ہیں اور اپنی افواج واپس بلا رہے ہیں۔ ’28 ممالک اس اتحاد میں ہیں اور وہ افغانستان سے نکلنے پر خوش ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ امریکی تاریخ کی سب سے طویل جنگ خاتمے کے قریب ہے۔ امریکہ کے صدر نے افغان طالبان کی جنگی صلاحیت کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ’طالبان بہت اچھے فائٹر ہیں مگر وہ بھی تھک گئے تھے۔ 19 برس ہوگئے، پورے 19 سال جو بہت طویل عرصہ ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
امن معاہدہ: سابق آسٹریلوی قیدی بھی مدعوNode ID: 461771
-
امریکہ، طالبان امن معاہدہ کن مراحل سے گزراNode ID: 462081
-
19 سالہ جنگ کے بعد طالبان اور امریکہ کے درمیان تاریخی امن معاہدہNode ID: 462161
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب یہ طالبان اور افغان حکومت پر ہے کہ آگے بڑھیں اور مسائل حل کریں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کو یقین ہے کہ طالبان کچھ ایسا کرنا چاہتے ہیں جو اس بات کا اظہار کرے کہ وہ (معاہدے کے فریق) وقت ضائع نہیں کر رہے۔
امریکی صدر نے معاہدے کی خلاف ورزی پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اب بھی کچھ برا ہوتا ہے تو ان کی افواج اتنی قوت سے واپس جائیں گے جو کسی نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر نے کہا کہ رواں برس مئی تک افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد میں پانچ ہزار تک کمی کی جائے گی۔
