Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امن معاہدہ: سابق آسٹریلوی قیدی بھی مدعو

طالبان نے آسٹریلوی اور امریکی شہری کو گزشتہ سال 19 نومبر کو رہا کیا تھا۔ فوٹو ٹوئٹر
امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں جہاں پاکستان سمیت عالمی برادری کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے، وہیں طالبان کی قید سے رہا ہونے والے ٹموتھی ویکس بھی اس تاریخی تقریب کا حصہ ہوں گے۔
آسٹریلوی شہری ٹموتھی ویکس اور امریکہ کے کیون کنگ کو طالبان نے اگست 2016 میں اغوا کیا تھا۔ دونوں غیر ملکی افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع امریکی یونیورسٹی میں پڑھاتے تھے۔
امریکہ اور افغان حکومت کے ساتھ معاہدے کے تحت طالبان نے آسٹریلوی اور امریکی شہری کو گزشتہ سال 19 نومبر کو رہا کیا تھا۔
ٹموتھی ویکس نے ٹویٹ میں طالبان رہنما انس حقانی کے ساتھ لی ہوئی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’مجھے قطر آنے اور انس حقانی سے ملنے کا یقین نہیں آرہا۔ انہوں نے معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت پر سرکاری دعوت نامہ ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ان سب کے لیے دعا گو ہیں جو اتنے سال تکلیف جھیلتے رہے۔‘
طالبان کے افغانستان میں ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹموتھی ویکس کی تصویر شیئر کی جس میں وہ قطر ایئر پورٹ پر انس حقانی کے ساتھ چلتے ہوئے آ رہے ہیں۔
امریکی اور آسٹریلوی مغوی پروفیسروں کی رہائی کے بدلے میں افغان حکومت نے طالبان کے اہم رکن انس حقانی سمیت تین رہنماؤں کو رہا کیا تھا۔ انس حقانی طالبان کے ڈپٹی لیڈر اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ انس حقانی رہا ہونے کے بعد قطر کے دارالحکومت دوہا میں ہونے والے امن مذاکرات میں شریک رہے۔
انس حقانی اور ان کے ساتھی قاری عبدالرشید کو 2014 میں امریکیوں نے قطر سے واپسی پر گرفتار کر کے افغان فورسز کے حوالے کر دیا تھا۔
طالبان کی قید سے تین سال بعد رہا ہونے والے ٹموتھی ویکس نے ایک اور ٹویٹ کی جس میں وہ انس حقانی کے ساتھ بیٹھ کر عربی کافی پی رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں قطر جیسے ’خوبصورت‘ ملک کو سلام پیش کیا۔
رہائی کے بعد پہلی دفعہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آسٹریلوی شہری ٹموتھی ویکس نے کہا تھا کہ وہ قید کے دوران کبھی ناامید نہیں ہوئے تھے لیکن قید کا ان پر گہرا اور ناقابل تصور اثر ہے۔
انہوں نے طالبان کی قید میں گزارے ہوئے وقت کی روداد سناتے ہوئے کہا تھا کہ تقریباً 1200 دنوں بعد اچانک ان کی آزمائش ختم ہوئی تھی۔
اگست 2016 میں امریکی یونیورسٹی سے گھر واپسی پر ان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا جو فوجی یونیفارم میں ملبوس تھے۔

شیئر: