پاکستان میں کورونا وائرس کے ایک اور کیس کی تصدیق کے بعد ملک میں اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد پانچ ہوگئی ہے۔
منگل کو ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس کے پانچویں کیس کی تصدیق کی اور لکھا کہ یہ وفاقی علاقے میں سامنے آیا ہے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق مریض کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے اور اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
انہوں نے مریض سے متعلق مزید معلومات افشا نہیں کیں۔
مزید پڑھیں
-
کورونا کے دو مزید کیسز، پاکستان میں متاثرین کی تعداد چار ہوگئیNode ID: 462176
-
کورونا وائرس: تیل کی قیمتیں مزید گر گئیںNode ID: 462446
-
کورونا کا خوف، شہری زائرین کے خلاف ڈنڈے لے کر نکل آئےNode ID: 462536
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ’میں میڈیا سے گزارش کرتا ہوں کہ مریض اور ان کے اہلِ خانہ کی پرائیویسی کا خیال رکھیں۔‘
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے چوتھے کیس کی تصدیق چند روز قبل، سنیچر کو، کی گئی تھی۔
26 فروری کو وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ ’پاکستان میں کورونا کا پہلا کیس سندھ اور دوسرا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس وقت 15 مزید مشتبہ کیسز پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں جبکہ اس سے قبل 100 مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کروائے تھے جو تمام کلیئر پائے گئے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’دونوں کیسز میں ایک بات مشترک ہے کہ دونوں افراد حالیہ دنوں میں ایران کا دورہ کر کے آئے تھے۔ دونوں متاثرہ افراد کے اہل خانہ اور ملنے والے دیگر افراد کے بارے میں تفتیش ابھی جاری ہے۔‘
234/ We have now 5th confirmed case of #COVID19 in federal areas. Patient is stable and is being managed well. I request the media to respect the privacy of the patient and the family.
— Zafar Mirza (@zfrmrza) March 3, 2020
ڈاکٹر ظفر مرزا نے یقین دہانی کروائی تھی کہ حکومت نے بر وقت اقدامات کیے اور اسی وجہ سے پاکستان خطے کا آخری ملک ہے جہاں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔
’کورونا وائرس کو روکنے کے لیے ہماری تیاری مکمل ہے اور ہم وہ تمام اقدامات کر رہے ہیں جن سے اپنے شہریوں کو محفوظ رکھ سکیں۔‘
واضح رہے کہ پاکستان نے کورونا کے کیسز سامنے آںے کے بعد ایران کے ساتھ سرحد بند کر دی تھی۔
آمد و رفت پر اثرات
پڑوسی ملک افغانستان میں بھی کورونا کے مریض سامنے آئے ہیں۔
افغانستان کے ساتھ بلوچستان کے سات اضلاع کی سرحدیں لگتی ہیں۔ چمن کے علاوہ بادینی، مرغہ فقیر زئی، قمر الدین کاریز، نوشکی اور برامچہ کے مقامات پر بھی پاک افغان سرحد پر آمدورفت کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
سرحد کی بندش کی وجہ سے دونوں طرف سرحدی شہروں میں ہزاروں پاکستانی اور افغانی باشندے پھنس گئے ہیں۔
محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق افغان سرحد پر کورونا وائرس کے مریضوں کی شناخت اور علاج کی سہولیات کے لیے مزید اقدامات کیے جارہے ہیں کیونکہ اس سرحد سے ایران کی نسبت بہت زیادہ تعداد میں لوگ بلوچستان آتے ہیں۔
صرف 27 فروری سے 29 فروری تک چمن کے راستے افغانستان سے 58 ہزار 646 لوگ افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوئے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں