Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روبوٹ گھریلو ملازماﺅں کی جگہ لے رہے ہیں؟

سعودی عرب میں روبوٹ کی طلب میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں روبوٹ کی طلب میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ آئندہ دو برسوں کے دوران 20 لاکھ سپیشلسٹ روبوٹ فروخت ہوں گے۔
 اس میں گھریلو خدمات انجام دینے اور تفریحاتی سرگرمیوں سے تعلق رکھنے والے روبوٹ ہوں گے۔
مکہ اخبار کے مطابق گھریلو خدمات انجام دینے والے روبوٹ کی بڑھتی طلب نے سعودی خاندانوں میں یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا سعودی شہری آئندہ برسوں کے دوران گھریلو ملازماﺅں سے چھٹکارا حاصل کرلیں گے۔
یہ سوال اس تناظر میں مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران ملازمائیں درآمد کرنے کے اخراجات غیر معمولی طور پر بڑھ گئے ہیں۔

ملازمائیں درآمد کرنے کے اخراجات غیر معمولی طور پر بڑھ گئے ہیں۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

ایک اور مسئلہ یہ پیدا ہو گیا ہے کہ انڈونیشیا جیسا ملک جو سب سے زیادہ ملازمائیں سعودی عرب کو فراہم کر رہا تھا وہاں سے ملازماﺅں کی درآمد کا مسئلہ بے حد پیچیدہ ہو گیا جبکہ لاگت بھی بڑھ گئی ہے۔
سعودی شہری مختلف متبادل ممالک سے گھریلو ملازمائیں لا کر پریشانی کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جس قدر آسانی سے ہمارے کام انڈونیشی ملازماﺅں کے ذریعے چل رہے تھے وہ کسی اور ملک سے آنے والی ملازماﺅں سے نہیں ہو پا رہے۔
قصیم یونیورسٹی میں مشاورتی خدمات اور مطالعات مرکز کے ڈین ڈاکٹر فہد العییری نے بتایا کہ فیس بک کی طرف سے بھی گپ شپ روبوٹ تین لاکھ ہمارے یہاں آ چکے ہیں۔

آئندہ دو برسوں کے دوران 20لاکھ سپیشلسٹ روبوٹ فروخت ہوں گے۔ (فوٹو سوشل میڈیا)

انٹرنیٹ کی سعودی کانفرنس اور نمائش 2020 میں شرکت کے موقع پر انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ مصنوعی ذہانت سے مختلف شعبوں میں مثالی استفادے کا دائرہ بڑھے گا۔
سعودی عرب میں گھریلو ملازماﺅں کا رواج بہت زیادہ ہے۔ اندرون ملک سے ملازمائیں دستیاب نہیں۔ 99 فیصد سے زیادہ ملازماﺅں کے سلسلے میں انحصار بیرونی ممالک پر ہی کیا جاتا ہے۔
اس تناظر میں گھریلو امور انجام دینے والے روبوٹ کی فراہمی سے گھریلو ملازماﺅں پر انحصار ختم تو نہیں ہوگا لیکن محدود ضرور ہو جائے گا۔

شیئر: