یہ تصویر شمالی اٹلی کے علاقے لومبارڈی، جو اس مہلک وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، کی ایک نرس ایلینا پگلیارینی کی ہے۔
اٹلی میں کورونا وائرس سے اب تک ایک ہزار چار سو سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
لومبارڈی کو عام طور پر اٹلی کی معیشت کا مرکز سمجھا جاتا ہے جو دنیا کی بہترین طبی سہولیات سے آراستہ ہے۔
لیکن پگلیارینی جیسے افراد جو صحت کے شعبے سے وابستہ ہیں اس صورتحال میں دباؤ میں آ گئے ہیں۔
ایلینا نے اٹلی کے مقامی اخبار کوریئر ڈیلا سیرا کو انٹرویو میں بتایا کہ ’ایک وقت میں تو میں اپنی تصویر ہر جگہ دیکھ کر تنگ آ گئی تھی، مجھے اپنی کمزوری اس طرح سامنے آنے پر شرمندگی تھی لیکن جب مجھے لوگوں کی جانب سے خوبصورت پیغامات ملے تو مجھے بہت خوشی ہوئی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں دراصل جسمانی طور پر تھکاوٹ محسوس نہیں کرتی، اگر ضروری ہو تو میں مسلسل 24 گھنٹے کام کر سکتی ہوں لیکن میں اس حقیقت کو نہیں چھپاؤں گی کہ ابھی میں فکرمند ہوں کیونکہ میں ایک ایسے دشمن سے لڑ رہی ہوں جسے میں نہیں جانتی۔‘
اٹلی کے شمالی شہر برگامو کے ایک ڈاکٹر نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’دو ہفتے سے زیادہ ہوگئے ہیں کہ میں اپنے بیٹے اور اپنے خاندان سے نہیں ملی کیونکہ میں انہیں اس انفیکشن سے متاثر کر دینے کے حوالے سے فکرمند ہوں۔‘
اٹلی کے شہر تسکانی کی ایک نرس الیسی بوناری نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں ان کے چہرے پر پورا دن سرجیکل ماسک پہننے سے پڑنے والے نشانات کو دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ’ہر وقت ماسک پہنے اور منہ کو ہاتھ نہ لگانے کی وجہ سے میرے چہرے کی جلد خشک ہوگئی جس کی وجہ سے مجھے الرجی کی شکایت ہوئی۔‘
الیسی بوناری نے مزید بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھی کام کے دباؤ کی وجہ سے نفیساتی طور پر تھکن محسوس کر رہے ہیں۔