سعودی پریس ایجنسی (واس) کے مطابق وزارت ہیومن ریسورسز و سماجی فروغ نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب اعلامیہ جاری کیا ہے کہ تمام کمپنیوں کے مرکزی دفاتر 15 دن کے لیے بند رکھے جائیں گے۔
وزارت نے کہا ہے کہ ’کورونا وائرس کے انسداد کے لیے کی جانے والی حکومتی کوششوں کے پیش نظر تمام شعبوں سے وابستہ کمپنیوں کے ملازمین کو دفاتر آنے سے 15 دنوں کے لیے استثنیٰ دیا جائے گا۔‘
وزارت نے کہا ہے کہ ’بنیادی شعبوں میں کام کرنے والی کمپنیاں آن لائن خدمات فراہم کرنے کو فروغ دیں گی۔‘
وزارت نے کہا ہے کہ ’بجلی، پانی اور کمیونیکیشن شعبوں سے وابستہ کمپنیاں بھی اپنے ملازمین کو حتی الامکان دفاتر میں ڈیوٹی دینے سے استثنیٰ دیتے ہوئے آن لائن کام کو فروغ دیں۔‘
اعلامیہ میں کہا ہے کہ نجی شعبے سے وابستہ ادارے اپنی برانچز میں کام کو جاری رکھنے کے لیے ملازمین کی انتہائی کم تر تعداد پر اکتفا کریں، جن ملازمین کا دفتر آنا نا گزیر ہو ان کی تعداد مجموعی تعداد سے 40 فیصد سے زیادہ نہ ہو۔‘
وزارت نے کہا ہے کہ ’اگر کمپنی ناگزیر وجوہ کی بنا پر ملازمین کی 40 فیصد تعداد کو برانچز میں ڈیوٹی دینے کا مطالبہ کرتی ہے تو ان کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانا ہوگا۔‘
’بنیادی شعبوں میں کام کرنے والی کمپنیاں آن لائن خدمات فراہم کرنے کو فروغ دیں گی‘ ( فوٹو: تواصل)
وزارت نے کہا ہے کہ ’اسی طرح ملازمین کی رہائش میں احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے جہاں 50 سے زیادہ ملازمین ایک جگہ پر رہائش پذیر ہوں۔ وہاں داخل ہوتے وقت جسم کے درجہ حرارت کا ضرور معائنہ کیا جائے۔‘
وزارت نے کہا ہے کہ ’کمپنی کے دفاتر اور ملازمین کی رہائش گاہ میں ایک فرد کا دوسرے سے مناسب فاصلہ رکھنا ضروری ہے۔‘
وزارت نے کہا ہے کہ ’جن اداروں میں بچوں کی نرسریاں ہیں یا جم ہیں انہیں مکمل طور پر بند کیا جائے۔‘
وزارت نے کہا ہے کہ ’کمپنی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو اس بات کا پابند کرے کہ وہ صحت اور وبائی امراض کی علامتوں کا اظہار کریں۔‘
وزارت نے کہا ہے کہ ’غذا، ادویہ اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے والے ادارے فیصلے سے مستثنیٰ ہوں گے۔‘
وزارت نے ہدایت کی ہے کہ ’ہر اس ملازم کو 14 دن کی لازمی چھٹی دی جائے جو سانس کے مریض ہوں، جن کا قدرتی مدافعتی نظام کمزور ہو، جوڑوں کے مسائل ہوں، حاملہ خواتین یا دودھ پلانے والی ہوں یا جن کی عمریں 55 سال سے زیادہ ہوں، 14 دن کی یہ چھٹی سالانہ چھٹیوں سے منہا نہیں ہوگی۔‘
وزارت نے تاکید کی ہے کہ ’جن اداروں کے لیے فیصلے پر عمل کرنا ممکن نہیں وہ متعلقہ وزارت سے رجوع کریں جو ان کی براہ راست نگران ہے۔‘