’حفاظت نہیں کرسکتے تو مذاق تو نہ بنوائیں‘
جمعرات 19 مارچ 2020 14:33
انڈیا میں گزشتہ روز کورونا سے پہلی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے (فوٹو سوشل میڈیا)
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر احتیاطی اقدامات کا شہرہ ہے، ایسے میں عوام کے خاصے حصے کو حکومتوں اور انتظامیہ سے شکوے ہیں کہ وہ صورت حال کو واضح کرنے کے بجائے مزید ابہام پیدا کر رہی ہیں۔
کچھ ایسا ہی معاملہ انڈیا میں ہوا جب مرکزی حکومت کے وزیرمملکت برائے صحت اور فیملی ویلفیئر اشوینی کمار چوبے نے کورونا سے بچاؤ کے لیے لوگوں کو دھوپ سینکنے کا مشورہ دے ڈالا۔
انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے مودی حکومت کے وزیر نے ملک کے مختلف حصوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر گفتگو کرتے ہوئے عوام کو تجاویز بھی دیں۔ انہوں نے دن کے دس، پندرہ منٹ دھوپ میں گزارنے کا مشورہ دیا تو اشوینی کمار کی گفتگو کا مختصر ویڈیو کلپ فورا وائرل ہو گیا۔
معاملے پر گفتگو بڑھی تو سوشل میڈیا صارفین نے اس پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے انڈین حکومت سے مطالبہ کیا کہ واضح کیا جائے وزیر کا بیان آفیشل ہے یا نہیں؟
ہرجیت سنگھ بھاٹی نامی ٹوئٹر صارف نے یونین منسٹر برائے صحت و فیملی ویلفیئر ڈاکٹر ہرش وردھان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ’کہ کیا یہ وزارت صحت کا آفیشل بیان ہے، اگر نہیں تو اشون چوبے کو فارغ کیا جائے۔‘
ہرجیت نے اپنی ٹویٹ میں وزیر مملکت کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’اگر آپ ہماری حفاظت نہیں کر سکتے تو دنیا کے سامنے ہمارا مذاق بھی نہ بنائیں اور مستعفی ہوں۔‘
ارویندر کمار نامی صارف نے انڈین وزیر کے بیان پر طنزیہ تبصرے میں لکھا ‘میڈکل سائنس ہم شرمندہ ہیں، کیونکہ تیرے۔۔۔۔۔۔۔‘۔
بی جے پی وزیر مملکت پر تنقید بڑھی اور مذاق اڑائے جانے کا سلسلہ دراز ہوا تو ان کے حامی صارفین بھی میدان میں آئے۔ انوج سومانی نامی ایک صارف نے ناقدین کے جواب میں لکھا ’بھائی غلط کیا بولا، سن باتھنگ حقیقت میں اچھی ہے‘۔
ایجنٹ سیفرون کے ہینڈل سے ٹویٹ کرنے والے ایک اور صارف نے تکنیکی حوالے دینے کی کوشش کرتے ہوئے لکھا ’سن لائٹ اور تازہ ہوا قوت مدافعت کے لیے بہتر ہے اور وائرس کو ختم کرتی ہے۔ وزیر بالکل ٹھیک ہیں۔‘
گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھا تو انڈین وزیر کا دفاع کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے متعدد صارفین نے جوابی دلائل دیے۔ وسودھا وینوگوپال نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ’ہو سکتا ہے وہ صحیح ہوں، ایک ایسے وقت میں جب حکومت لوگوں کو گھروں پر ٹھہرنے کو آمادہ کر رہی ہے، ایسی تجویز دینا مناسب نہیں ہے۔‘
انڈیا بھی کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ملکوں میں شامل ہے۔ انڈین وزارت صحت کی ویب سائٹ کے بعد ملک میں جمعرات کی صبح تک کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 148 ہو چکی ہے۔
تنقید کا نشانہ بننے والے وزیرمملکت اشونی کمار چوبے بہار سے بی جے پی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں، وہ اس سے قبل پانچ مرتبہ بہار کی ریاستی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔