پارلیمانی لیڈرز کی ویڈیو کانفرنس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ہوئی۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پوری قوم کورونا وائرس کے خلاف متحد ہو جائے حکومت اکیلی یہ جنگ نہیں جیت سکتی۔ ہم سب مل کر اس جنگ کو جیتیں گے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں پارلیمانی جماعتوں کے لیڈرز سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا مزید کہنا تھا کورونا وائرس سامنے آنے کے بعد چین میں موجود پاکستانی طلبہ کو وہیں رکھنے کا مشکل فیصلہ کیا۔
’جس کی وجہ سے چین سے ایک بھی کورونا کا کیس پاکستان نہیں آیا۔‘
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کل تک پاکستان میں کورونا سے متاثر 900 لوگ تھے جن میں سے صرف 153 مقامی مریض ہیں۔
’اس وقت تک پاکستان آنے والے نو لاکھ سے زائد افراد کی ایئرپورٹس پر سکریننگ کی جا چکی ہے۔‘
ایران سے پاکستانیوں کی آمد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چین کے مقابلے میں ایران میں بہت مسائل تھے، اس کے پاس چین جیسی سہولتیں اور ٹیکنالوجی نہیں ہے اس لیے ہم کو زائرین کو لانا پڑا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ پاکستان یہ جنگ جیتے گا اور جب ایسا ہو گا تو اس میں تمام پاکستانی شامل ہوں گے، تمام سیاسی قوتیں اور صوبے بھی شامل ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپوزیشن سے تجاویز لینے پر تیار ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ جب کورونا وائرس سامنے آیا تو فوری طور پر تمام تعلیمی اداروں کو بند کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لاک ڈاؤن پر کنفیوژن ہے۔ ہمیں ٹرانسپورٹ بند نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ اس کے بعد بہت مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا کی سپلائی رک جائے گی۔
وزیراعظم نے ممکنہ کرفیو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ لاک ڈاؤن کی آخری سٹیج ہو گی۔ ’اگر کرفیو لگانا بھی پڑا تو اس سے قبل اس کی تیاری ہونی چاہیے۔ گھروں میں کھانا پہنچانا پڑے گا۔‘
انہوں نے اپوزیشن کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں مل کر باہمی مشاورت سے صورت حال کا جائزہ لینا چاہیے۔
پارلیمانی لیڈرز کی ویڈیو کانفرنس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ہوئی۔ اس کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے بلاول بھٹو اور شیری رحمان نے شرکت کی۔ اسی طرح پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے شہباز شریف، مشاہد اللہ خان اور خواجہ آصف شریک ہوئے۔