آن لائن کلاسز لینا بلا شبہ اتنا آسان نہیں جتنا لگتا ہے مگر موجودہ حالات میں جب دنیا بھر میں ورک فرام ہوم یعنی گھر سے کام کرنے کو ترجیح دی جا رہی ہے وہیں گھر میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر بھی بحث جاری ہے۔
آن لائن تعلیم کے جہاں نقصانات ہیں وہیں فوائد بھی موجود ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے یہ اب ایک مجبوری بن چکی ہے کہ وقت ضائع کرنے کے بجائے آن لائن لیکچرز کے ذریعے پڑھائی کا حرج ہونے سے خود کو بچا لیا جائے۔
مزید پڑھیں
-
آن لائن تعلیم کا طریقہ کار کیا ہوگا؟Node ID: 463751
-
کورونا وائرس: مفت آن لائن تعلیم کی سہولتNode ID: 463981
-
کورونا نے گھروں کو سکول میں تبدیل کردیاNode ID: 464291
سوشل میڈیا کی ویب سائٹس طلبہ کے تجربات سے بھری پڑی ہیں جن میں سے بیشتر طلبہ آن لائن تعلیم کے خلاف ہیں اور اپیل کر رہے ہیں کہ سیمسٹرز فریز کر دیے جائیں اور حالات نارمل ہونے پر پڑھائی کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیں۔ اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں سب سے بڑی وجہ انٹرنیٹ کی فراہمی ہے۔
ٹوئٹر صارف سارہ نے اس حوالے سے ایک تھریڈ پوسٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ ’جو آن لائن کلاسز کے خلاف ہیں انہیں چاہیے کہ وہ فضول بہانے بنانا بند کریں، میں اپنی آن لائن کلاسز سے مطمئن ہوں، ظاہر ہے مجھے بھی مشکلات پیش آتی ہیں لیکن ہم سب کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے اساتذہ نے بھی کبھی آن لائن نہیں پڑھایا اور ہمیں ان کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب یہ جانتے ہیں کہ ہمارے اساتذہ بھی اس سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے کوشش کر رہے ہیں اس قسم کے تمام بہانے صرف انجینئرنگ کے طلبہ کے حوالے سے جائز ہیں کیونکہ ان کے پاس گھرمیں لیبز موجود نہیں جبکہ سوشل سائنسز والوں کے لیے آن لائن کلاسز سے پڑھنا کوئی مسئلہ نہیں۔ آن لائن کلاسز بند کرو کا ٹرینڈ بنانے والوں کو سوچنا چاہیے کہ اگر انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہے تو وہ ٹرینڈ بنانے کے بجائے اپنے اساتذہ سے بات کریں۔
ٹوئٹر صارف انعام الحق کا کہنا تھا کہ ’مینجمنٹ سائنس کا طالب علم ہونے کے ناطے مجھے بھی لگتا ہے کہ تمام طلبہ کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے، اگر کوئی مسئلہ ہے تو لیکچرز کو ریکارڈ بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ بعد میں انہیں دوبارہ سن کے پوائنٹس نوٹ کر لیے جائیں۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں