لوگیش ناگپور سے تامل ناڈو کی جانب سفر کر رہے تھے (فائل فوٹو: یاہو نیوز)
انڈین حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 21 روزہ لاک ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے جس کے باعث مزدور طبقے اور اپنے گھروں سے دور دراز علاقوں میں کام کرنے والے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ملک بھر میں ذرائع آمدورفت پر پابندی کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں تک پہنچنے کے لیے سینکڑوں کلومیٹر پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق ایک 23 سالہ نوجوان گھر پہنچنے کے لیے انڈیا کے علاقے ناگپور سے ریاست تامل ناڈو کی علاقے نماکل تک 500 کلومیٹر کا پیدل سفر کرنے کے بعد جب ایک آرام گاہ میں رکا تو اچانک اس کی موت ہوگئی۔
اس نوجوان کا نام لوگیش تھا اور وہ ناگپور کے علاقے میں یومیہ اجرت پر کام کرتا تھا۔
لوگیش کے ساتھ پیدل سفر کرنے والے 26 سالہ شہری ستیا نے بتایا کہ وہ گذشتہ تین روز سے پیدل سفر کر رہے تھے جس کے باعث وہ بہت تھک چکے تھے۔
ستیا کے مطابق 'ٹرانسپوٹ نہیں تھی، راستے میں کچھ لوگوں نے ہمیں کھانا دیا اور کچھ نے لفٹ لیکن پولیس نے ہمیں لفٹ دینے والے کئی ڈرائیوروں کو پیٹا۔'
ناگپور اور تلنگانہ کے علاقے میں ان دنوں درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔ اس قدر گرم موسم میں سینکڑوں کلومیٹر پیدل سفر کرنے والوں کے پاس اٹھانے کے لیے کم سے کم ایک بیگ ضرور ہوتا ہے جس میں انہوں نے اپنی قیمتی چیزیں رکھی ہوتی ہیں۔
سکندر آباد کی جس پناہ گاہ میں لوگیش کی موت ہوئی وہاں جمعرات کو سب لوگ حیران اور صدمے میں تھے کیونکہ لوگیش نے ان کی آنکھوں کے سامنے اچانک دم توڑا تھا۔ شاید وہ سب بھی یہی سوچ رہے تھے کہ جو لوگیش کے ساتھ ہوا وہ ان کے ساتھ بھی ہوسکتا تھا۔
ایک مقامی سیاسی رہنما اکولا بالاکرشنا نے بتایا کہ 'لوگیش رات گزارنے کے لیے پناہ گاہ میں بیٹھا تھا کہ اچانک پیچھے کی طرف گر گیا جس کے بعد ہم نے سرکاری ڈاکٹر کو فون کیا جنہوں نے آکر بتایا کہ ان کی موت ہوچکی ہے۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ لوگیش کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے گاندھی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔