ایک نئی تحقیق کے مطابق بلیاں بھی کورونا وائرس کا شکار ہو سکتی ہیں جبکہ کتے اس سے زیادہ متاثر نہیں ہوتے۔ نئی تحقیق میں عالمی ادارہ صحت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ انسانوں اور جانوروں کے درمیان وائرس کی منتقلی کے معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سائنس میگزین کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی سٹڈی میں کہا گیا ہے کہ نیولے ’سارس کووڈ ٹو‘سے متاثر ہوتے ہیں۔ ’سارس کووڈ ٹو‘ اس وائرس کا سائنسی نام ہے جو کہ کووڈ 19 کا سبب بنتا ہے۔
محققین کا کہنا کہ 'کتے، مرغیاں، بطخیں اور سُور اس وائرس سے متاثر نہیں ہوتے۔'
مزید پڑھیں
-
’کورونا کا علاج گائے کے گوبر میں ہے‘Node ID: 463446
-
پینگولین کو ’منحوس ‘ کیوں سمجھا جاتا ہے؟Node ID: 467786
-
’عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ روک دیں گے‘Node ID: 470291
واضح رہے کہ اس تحقیق کا مقصد یہ تھا کہ یہ معلوم کیا جائے کہ کون کون سے جانور اس وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں تاکہ ان پر کورونا کی تجرباتی ویکیسنز کا استعمال کیا جائے جس سے دنیا میں اس وقت تک 83 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
سارس کووڈ ٹو کے بارے میں یہ گمان پایا جاتا ہے کہ یہ چمگادڑوں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا۔ ماہرین کے مطابق 'سوائے چند ایک بلیوں اور کتوں کے علاوہ اس بات کے ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے کہ پالتو جانور وائرس پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔'
اتوار کو نیو یارک کے برونکس چڑیا گھر میں ایک ٹائیگر میں خشک کھانسی اور بھوک میں کمی کے بعد کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔
چین میں جنوری اور فروری کے دوران کی گئی تحقیق کے مطابق جب محققین نے جانوروں کو ناک کے ذریعے وائرس منتقل کرنے کی کوشش کی تو یہ بات سامنے آئی کہ اس حوالے سے بلیاں اور نیولے انتہائی حساس ثابت ہوئے ہیں۔

محققین اس نتیجے پر بھی پہنچے کہ بلیاں سانس کے ذریعے بھی ایک دوسرے کو وائرس سے متاثر کر سکتی ہیں۔ تحقیق کے دوران متاثرہ بلیوں کے منہ، ناک اور چھوٹی آنت میں وائرس پایا گیا جبکہ وائرس سے بلی کے بچوں کے پھیپھڑے، ناک اور گلہ شدید متاثر ہوا۔
نیولوں میں وائرس نظامِ تنفس کے اوپری حصے میں پایا گیا تاہم اس یہ زیادہ بیماری کا سبب نہیں بنا۔
اینٹی باڈی ٹیسٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کتوں سے وائرس پھیلنے کا خدشہ کم ہے جبکہ انجکشن لگائے گئے سُور، مرغیاں اور بطخوں میں وائرس کا کوئی نشان نہیں پایا گیا۔
