Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں تراویح ہوگی

تراویح 10 رکعت پر مشتمل ہوگی۔(فوٹو سبق)
مسجد الحرام اور مسجد نبوی انتظامیہ کے سربراہ اعلی شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے کہا ہے کہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں تراویح 10 رکعت پر مشتمل ہوگی۔
 ویب نیوز سبق نے ڈاکٹرعبدالرحمن السدیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ دونوں مساجد میں رمضان کے دوران نمازیوں پر پابندی جوں کی توں برقرار رہےگی-
مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی جنرل پریذیڈنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ احتیاطی اقدامات کے تحت اس سال رمضان کے دوران اعتکاف بھی نہیں ہوگا۔
 پیرکو جاری اپنے بیان میں مزید بتایا کہ مسجد نبوی میں نمازیوں اور زائرین پر پابندی حسب سابق برقرار رہےگی۔
 بیان میں کہا گیا کہ تراویح کی رکعت بیس کے بجائے دس ہوں گی۔
تراویح دو امام پڑھائیں گے۔ پہلا امام چھ رکعت اور دوسرا اما م چار رکعت اور وتر پڑھائیں گے۔
تہجد کی نماز بھی ہوگی جبکہ ختم قرآن 29 ویں شب کو ہوگا۔
تراویح ،تہجد اور فرض نمازیں پڑھانے والے آئمہ اور خطیبوں کا اعلان جلد کردیا جائُے گا۔
بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مقدس مساجد میں علمی اسباق، قرآن کریم اورسنت مبارکہ کی مجلس اورتربیتی پروگرام آن لائن ہوں گے۔
 قبل ازیں الحرام اور مسجد نبوی انتظامیہ کے سربراہ اعلی ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے رمضان المبارک سے متعلق 10 نکاتی منصوبے کا اعلان  کیا تھا-

 دونوں مساجد میں نمازیوں پر پابندی جوں کی توں برقرار رہےگی-(فوٹو الریاض)

سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق  ڈاکٹر السدیس نے مکہ مکرمہ گورنریٹس کے تعاون سے دونوں مقدس شہروں میں رمضان افطار راشن کی تقسیم کا افتتاح بھی کیا- یہ اس سال افطار دسترخوان کا متبادل ہوگا-
یاد رہے کہ کورونا کی وبا کی وجہ سے رمضان کے دوران مسجد الحرام مکہ مکرمہ اور مسجد نبوی مدینہ منورہ میں افطار دسترخوان پر پابندی  ہے- اس کے بجائے مستحق افراد میں رمضان راشن کے تھیلے تقسیم کیے جارہے ہیں-
 دس نکاتی منصوبے کے تحت دنیا بھر میں مقدس مساجد کے محبین کودینی اورعلمی پیغامات پہنچائے جائیں گے- دینی وعظ اورعلمی لیکچر آن لائن پیش کیے جائیں گے-
مسجد الحرام اور مسجد نبوی کا پیغام دنیا بھر تک پہنچانے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا- سیٹلائٹ چینل اورسماجی رابطہ وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گا-
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: