سعودی محقق کے مطابق یہ تصور غلط ہے کہ فراعنہ نجد کی حدود میں داخل ہو ئے.(فوٹو سبق)
معروف سعودی محقق اور تاریخ نگار ڈاکٹر سلیمان الذییب کا کہنا ہے کہ مصری فراعنہ تبوک ریجن کی تیما کمشنری تک پہنچ گئے تھے تاہم یہ تصور غلط ہے کہ وہ نجد کی حدود میں داخل ہو ئے تھے.
نجی ٹی وی چینل روتانا خلیجیہ کے پروگرام ’اللیوان’ کو انٹرویو دیتے ہوئے تاریخ نگار ڈاکٹر الذییب نے مزید کہا کہ تبوک ریجن میں تیما کمشنری جزیرہ عرب کی شان ہے اسے وہ اہمیت نہیں دی گئی جو اس کا حق تھا.
انہوں نے کہا کہ ولیعہد محمد بن سلمان سے درخواست کروں گا کہ تیما کمشنری پر بھی اسی طرح توجہ دیں جس طرح العلا کو دی گئی ہے. اسے بھی رائل کمیشن میں شامل کیاجائے تاکہ تیما کمشنری کے بارے میں دنیا کو درست طور پر معلومات حاصل ہوسکیں.
تاریخ دان ڈاکٹر سلیمان کا کہنا تھا کہ میری نظر میں تیما اور العلا کی مثال ایک چہرے پر دوآنکھوں کی ہیں جن میں فرق نہیں کیاجاسکتا.
واضح رہے تیما کمشنری تبوک ریجن میں واقع ہے جہاں تاریخ کے آثار بکثرت پائے جاتے ہیں جبکہ جغرافیائی اعتبار سے یہ علاقہ صدیوں سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا اور مختلف ثقافتوں کی آماجگاہ کی حیثیت کا حامل رہا.
یہاں 8 سو اور 6 سو قبل از مسیح کے نوادرات بھی ملتے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس علاقے میں تہذیب و ثقافت اورانسانوں کی آمدورفت کتنی قدیم ہے.