مرکزی رویت ہلال کمیٹی چاند سے متعلق خود بیان جاری کرے گی (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان میں رمضان اور عیدالفطر کے چاند کی رویت کا معاملہ ہمیشہ سے ہی متنازع رہا ہے اور ملک میں ہر سال دو دو عیدیں منائی جاتی ہیں۔
اسی حوالے سے وزارت مذہبی امور کے ترجمان کی جانب سے سنیچر کو ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے علاوہ کوئی دوسرا ادارہ عید کا چاند نظر آنے یا نہ آنے کے حوالے سے بیان جاری نہ کرے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ وزارت مذہبی امور نے محکمہ موسمیات کو بھی چاند کی پیش گوئی کرنے سے روک دیا ہے اور محکمہ موسمیات سے کہا گیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی معاونت کرے۔
وزارت مذہبی امور کے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی میں شامل وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، سپارکو، محکمہ موسمیات اور دیگر اداروں کے نمائندوں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ اس حوالے سے خود کوئی بیان جاری نہ کریں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عید الفطر کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 23 مئی کو کراچی میں ہوگا جبکہ اسی روز زونل رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس بھی اپنی اپنی مقررہ جگہوں پر منعقد ہوں گے۔
وزارت مذہبی امور کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا ہے کہ وزارت مذہبی امور کی جانب سے یہ بیان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان کی درخواست پر جاری کیا گیا ہے۔
ان کے بقول مفتی منیب الرحمان کی خواہش ہے کہ عید کے چاند کے حوالے سے جو بھی حتمی فیصلہ ہو، اس سے وہ خود عوام کو برہ راست آگاہ کریں۔
اس حوالے سے جب اردو نیوز نے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری سے ان کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ 'اس سے کیا فرق پڑتا ہے، کیا اس سے چاند نہیں نکلے گا؟'
یاد رہے کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے چاند دیکھنے کے لیے گذشتہ برس موبائل ایپلی کیشن جاری کی تھی اور اس کے علاوہ چاند دیکھنے کے لیے ایک ویب سائٹ ’پاک مون سائٹنگ ڈاٹ پی کے‘ کا بھی اعلان کیا تھا۔
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے محکمہ موسمیات، سپارکو اور سائنس و ٹیکنالوجی کے دیگر ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی بھی بنائی تھی جسے آئندہ پانچ برس کے لیے چاند کی پیدائش اور اس کے مقام کا تعین کرکے قمری کیلنڈر، ایپ اور ویب سائٹ ترتیب دینے کا ٹاسک دیا تھا۔
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی چاند دیکھنے کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی پر علما نے اعتراض اٹھایا تھا کہ چاند دیکھنے کے لیے انسانی آنکھ کی شہادت لازمی ہے، تاہم بہت سے لوگوں نے کمیٹی کی تشکیل اور ایپ متعارف کروانے کو ایک 'جرات مندانہ' قدم قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس اقدام سے چاند دیکھنے کا تنازع ختم ہو جائے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان میں ہمیشہ سے ہی عید کے چاند پر بھی تنازع رہا ہے اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے برعکس پشاور میں نجی رویت ہلال کمیٹی اپنے فیصلے کا اعلان کر دیتی ہے جس سے ملک میں دو عیدیں ہو جاتی ہیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں