سنگاپور: زُوم کے ذریعے پہلی بار آن لائن سزائے موت
انسانی حقوق کی تنظیموں نے زوم کے استعمال پر تنقید کی ہے (فوٹو: روئٹرز)
ویڈیو کال کے لیے لاک ڈاؤن کے دنوں میں زیادہ مقبول پونے والی ایپ روم پر جہاں تعلیم، دفتری کام، شادی اور معمول کے دیگر کام ہو رہے ہیں وہیں عدالتی سرگرمیاں بھی ہو رہی ہیں۔
سنگاپور میں منشیات کے کاروبار میں ملوث شخص کو زوم ویڈیو کال پر سزائے موت سنائی گئی، جو اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عدالتی دستاویزات میں لکھا گیا ہے کہ 37 سالہ پونیتھن گیناسن جس کا تعلق ملائیشیا سے ہے کو ہیروئن کا کام کرنے پر جمعے کو سزا سنائی گئی۔
دنیا میں دوسرے ممالک کی طرح سنگاپور میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔
سنگاپور کی عدالتِ عظمیٰ کے ایک ترجمان نے روئٹرز کے سوال کے جواب میں بتایا کہ 'سب کی حفاظت کے لیے سماعت ویڈیو کانفرنس پر کی گئی۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ پہلا کیس تھا جس میں سزائے موت آن لائن سنائی گئی۔
پونیتھن گیناسن کے وکیل پیٹر فرنینڈو نے کہا کہ ان کے موکل کو جج کا فیصلہ زوم کال پر ملا جس کے لیے وہ اپیل کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے سزائے موت کے اعلان کے لیے زوم کال کے استعمال پر تنقید کی ہے۔ تاہم پیٹر فرنینڈو کا کہنا تھا کہ انہیں زوم کے استعمال پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ اس کو صرف جج کا فیصلہ سنانے کے لیے استعمال کیا گیا جن کی آواز صاف سنائی دے رہی تھی اور کوئی اور قانونی دلائل نہیں دیے گئے۔