Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویڈیو ایپ ’زوم‘ پر دھوکہ دہی کا مقدمہ

حالیہ صورتحال میں زوم کا پیشہ وارانہ اور ذاتی رابطوں کے لیے استعمال بڑھا ہے (فوٹو ان سپلیش)
زوم ویڈیو ایپلیکیشن کے ملکیتی ادارے زوم ویڈیو کیمونیکیشن انکارپوریشن کو ایک شیئر ہولڈر کی جانب سے ایپلیکیشن میں موجود خامیاں چھپانے کے الزام کا سامنا ہے۔ 
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلانے کی صورت حال میں زوم ایپلیکیشن کا استعمال اچانک بڑھنے کے بعد اس میں سامنے آنے والے سکیورٹی مسائل پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔
ابلاغی ادارے بلومبرگ کے مطابق منگل کو سان فرانسسکو کی فیڈرل کورٹ میں دائرکردہ اپیل میں کمپنی اور اس کے اعلیٰ حکام پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے ایپلیکیشن سافٹ ویئر کی انکرپشن سے متعلق خامامیاں اور ذاتی معلومات بغیر اجازت دوسروں بشمول فیس بک کو دینے کے معاملے کو چھپایا ہے۔
مائیکل ڈرایو نامی سرمایہ کار کی جانب سے دی گئی درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایپلیکیشن میں مسائل کی موجودگی کی نشاندہی سے بازار حصص میں اس کی قیمت متاثر ہوئی۔ اگرچہ اس وقت بھی ایپلیکیشن کے ملکیتی ادارے کے شیئرز 67 فیصد اضافے پر ہیں جس سے سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ ٹیلی کانفرنسنگ ایپلیکیشن کورونا وائرس وبا کے دوران فائدہ اٹھانے والوں میں سے ہوگی۔
ایلن مسک کے سپیس ایکس، ٹیسلا انکارپوریشن اور نیویارک شہر کے محکمہ تعلیم سمیت متعدد اداروں کی جانب سے ایپلیکیشن کے استعمال پر پابندی عائد کیے جانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ تائیوان میں تمام حکام کو زوم کا استعمال روکنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کورونا وائرس کی صورت حال میں زوم ٹیلی کانفرنسنگ ایپلیکیشن سیاسی، عسکری اور ادارتی میٹنگز سمیت ذاتی سطح کی لائیو کوکنگ، دوستوں و اہلخانہ سے گفتگو وغیرہ جیسے مقاصد کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔
گذشتہ ہفتے ایک بلاگ پوسٹ میں زوم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایرک یان کی جانب سے خامیوں پر معذرت کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ 'پرائیویسی اور سکیورٹی کے معاملات پر ہم خاطرخواہ اقدام نہیں کر سکے۔

گذشتہ ہفتے ایک بلاگ پوسٹ میں زوم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایرک یان کی جانب سے خامیوں پر معذرت کی گئی تھی (فوٹو: ٹوئٹر)

سائبر سکیورٹی ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ ہیکرز سافٹ ویئر میں موجود خامیوں کا فائدہ اٹھا کر زوم ایپلیکیشن کی میزبان ڈیوائسز میں موجود دیگر ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
انکرپشن کی خامی کی وجہ سے ’زوم بومبنگ‘ کہے جانے والا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں بغیر دعوت کے اجنبی افراد ویڈیو کانفرنس کالز کا حصہ بن کر دیگر شرکا کے لیے پریشانی پیدا کرتے ہیں۔ کئی میٹنگز کی ریکارڈنگز عوام کو دستیاب انٹرنیٹ پلیٹ فارمز پر پائی گئی ہیں۔
گذشتہ ہفتے یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی سٹیزن لیب کی جانب سے سامنے آنے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’ٹیلی کانفرنسنگ ایپلیکیشنز مثلاً زوم وغیرہ کا اچانک سے استعمال بڑھ جانا اور اس سے قبل ان کی جانچ پڑتال نہ ہونا تجارتی، ریاستی رازوں اور انسانی حقوق سے متعلق معاملات کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔‘
زوم ایپ چین میں موجود سرورز سے بھی ٹریفک راؤٹ کرتی ہے، اس پہلو پر تنقید کی گئی تو زوم کا کہنا تھا کہ انہوں نے اچانک ٹریفک بڑھنے سے پیدا ہونے والی صورت حال میں غلطی سے ٹریفک چینی سرورز پر منتقل کر دی تھی۔ اب چین کے باہر کے صارفین کے لیے چینی سرورز کا استعمال روک دیا گیا ہے۔
گذشتہ برس کے اختتام پر زوم کے مفت اور ادائیگی کر کے استعمال کرنے والے میٹنگز کے شرکا کی تعداد ایک کروڑ تھی جو اب بڑھ کر 20 کروڑ ہو چکی ہے۔ کمپنی کے مطابق بیشتر افراد ان کی مفت سروس استعمال کر رہے ہیں۔ زوم کا کہنا ہے کہ وہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کی سہولت پر کام کر رہے ہیں جس کے بعد تمام تر ڈیٹا صرف انہی لوگوں تک محدود رہے گا جو کسی ویڈیو کال کے ذریعے شریک ہوں گے۔

شیئر: