امریکہ میں سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف جاری پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے لاس اینجلس، فلاڈلفیا، اٹلانٹا، منی ایپلس اور جارجیا سمیت کئی شہروں میں کرفیو کے نفاذ کے باجود لوگ سڑکوں پر نکل کر احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام نے ریاست منیسوٹا کے شہر منی ایپلس میں کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین کے خلاف پہلی بار مقدمات درج کر کے فرد جرم عائد کی ہے۔
حکام نے مظاہروں سے بچنے اور حالات پر قابو پانے کے لیے لوئسولی اور کینٹکی شہر میں رات کے کرفیو کا نفاذ کیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق جس جگہ جارج فلوئیڈ کی موت واقع ہوئی تھی وہاں ہر وقت لوگوں کا ہجوم رہتا ہے اور ایک میگا فون پر آواز گونجتی ہے کہ ’ہم جارج فلوئیڈ ہیں، ہمیں سانس نہیں آ رہی۔‘
مزید پڑھیں
-
کورونا وائرس اور صدر ٹرمپ کے سائنسی نظریاتNode ID: 480101
-
امریکہ: سڑک پر لاکھوں ڈالرز سے بھرے بیگ کہاں سے آئے؟Node ID: 480451
-
پرتشدد مظاہرے: جارجیا میں ایمرجنسی، نیشنل گارڈز طلبNode ID: 481896
واضح رہے کہ مظاہرے گزشتہ ہفتے منیسوٹا کے شہر منی ایپلس میں اس وقت شروع ہوئے جب پولیس کی حراست میں سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کی ویڈیو وائرل ہوئی۔ ویڈیو میں ہاتھ پیچھے بندھے جارج فلوئیڈ زمین پر لیٹے ہوئے ہیں اور ان کی گردن پر پولیس اہلکار نے گھٹنا رکھا ہوا ہے۔ ویڈیو میں جارج فلوئیڈ کہہ رہے ہیں کہ ان کو سانس لینے میں مشکل ہو رہی ہے۔
پرتشدد مظاہروں کے بعد حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے کئی شہروں میں نیشنل گارڈز طلب کیے گئے ہیں۔
منیسوٹا کے بعد ریاست جارجیا کے گورنر نے بھی شہر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے نیشنل گارڈز کو طلب کیا۔
ریاست منیسوٹا کے مرکزی شہر منی ایپلس اور گرد و نواح کے شہروں میں مزید 500 فوجی تعینات کیے گئے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے جارج فلوئیڈ کی موت پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور احتجاج کے دوران ہنگامی آرائی اور لوٹ مارنے کرنے والوں کو سخت نتائج سے بھی خبردار کیا۔

قبل ازیں جمعے کی شام مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے باہر امریکی پولیس کے متعصبانہ رویے کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا جہاں خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مظاہرین اور سیکرٹ سروس کے اہکاروں میں تصادم بھی ہوا۔
اس سے قبل حکام نے کہا تھا کہ ایک سابق پولیس افسر کو سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی پولیس حراست میں ہلاکت کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کاؤنٹی پراسیکیوٹر مائیک فری مین کا کہنا ہے کہ گرفتار پولیس اہلکار ڈیریک چاؤن سے تفتیش جاری ہے۔
اے ایف پی کے مطابق کئی برس بعد امریکہ میں اس طرح کا احتجاج دیکھنے میں آیا ہے جو مینیسوٹا سے نیویارک اور لاس اینجلس تک پھیل گیا ہے۔
