Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا میڈیکل سٹورز کی وجہ سے کورونا پھیلا؟

پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کو صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے اس وقت وبا کا مرکز قرار دیا تھا جب لاہور میں محض ایک ہزار کورونا کیسز سامنے آئے تھے۔
اس وقت پنجاب میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ محکمہ صحت کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق لاہور میں کورونا کے متاثرین کی تعداد 12 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔ دوسرے لفظوں میں صوبے کے تمام مریضوں کا نصف لاہور میں ہے۔

لاہور میں کون کتنا کورونا سے متاثر ہے؟

کورونا کے پھیلاؤ کو جانچنے کے لیے محکمہ صحت پنجاب نے صوبائی دارالحکومت لاہور کے مختلف حصوں میں بے ترتیب طریقے سے ٹیسٹ کیے ہیں تاکہ اندازہ لگایا جا سکے کہ  بیماری کہاں کہاں زیادہ ہے۔
اردو نیوز کو حاصل رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ افراد میڈیکل سٹورز کے ذریعے کورونا میں مبتلا ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل سٹورز میں کام کرنے والے دس فیصد افراد وائرس کا شکار پائے گئے۔ محکمہ صحت نے شہر کے 160 میڈیکل سٹورز میں کام کرنے والے افراد کے نمونے جن میں سے 16 افراد کا کورونا مثبت آیا جو کہ نمونوں کی تعداد کے تناسب سے 10 فیصد ہے۔
اسی طرح کوریئر اور پوسٹل سروسز کے ملازمین کے نمونے لینے پر بھی نتیجہ دس فیصد رہا۔ رپورٹ کے مطابق فوج، عدلیہ اور ایسے علاقے جن کا مکمل لاک ڈاؤن تھا وہاں سے لیے گئے نمونوں میں کوئی بھی کورونا میں مبتلا نہیں پایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جب دکان داروں کے کورونا ٹیسٹ کیے گئے تو 681 میں سے 49 دکان داروں کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے جو کہ تقریباً سات فیصد بنتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں لاہور کے تقریباً سات فیصد دکان دار کورونا میں مبتلا ہیں۔
ہسپتالوں، مسجدوں، میڈیا ہاؤسز، فیکٹریوں، ڈیپارٹمنٹل سٹورز، گروسری سٹورز میں آنے والے افراد میں پانچ فیصد کورونا کے مریض پائے گئے۔ سب سے زیادہ نمونے ہسپتالوں سے اکھٹے کیے جن کی تعداد 2300 کے قریب ہے۔

کئی جگہوں ہر داخل ہونے سے پہلے بخار چیک کیا جاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح پیٹرول پمپس، فوڈ پوائنٹس، پولیس سٹیشنز، بینکس، ہوسٹلز اور بے ترتیب طریقے سے سڑکوں اور گلیوں کے سروے کے دوران لیے گئے نمونوں میں تقریبا تین فیصد افراد کورونا کا شکار پائے گئے۔

میڈیکل سٹورز میں سب سے زیادہ متاثرین کیوں پائے گئے؟

ماہرین کے اندازوں کے مطابق ایک وجہ تو بالکل واضح ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن کے دنوں میں بھی حکومت نے میڈیکل سٹورز کو بند نہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کئی میڈیکل سٹورز ایسے بھی ہیں جو 24 گھنٹے کھلے رہتے ہیں۔
اردو نیوز نے پنجاب کے سیکریٹری صحت برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری کیپٹین ریٹائرڈ عثمان سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ میڈیکل سٹورز میں سب سے زیادہ تناسب میں کورونا کے مریض پائے گئے۔
انہوں نے اس کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ ’سول سوسائٹی میں جو سب سے زیادہ انفیکشنز ہمیں دیکھنے کو ملی ہیں وہ فارمیسیز ہیں اس سے پہلے کبھی کسی نے نہیں سوچا تھا کہ ایسے ہو سکتا ہے۔
ہر بندے کا واسطہ میڈیکل سٹورز سے ہے آپ خود کورونا کا شکار ہیں یا آپ کے کوئی کانٹیکٹ اگر آپ فارمیسی میں گئے ہیں تو وہاں جو تین چار لوگ کام کررہے ہیں وہ مستقل وہی پر ہیں۔ وہ پوری طرح ایکسپوزڈ ہیں۔ آپ تو دوائی لے کر نکل گئے لیکن وہاں پر آپ کورونا چھوڑ آئے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری صحت نے بتایا کہ اس کے امکانات بہت زیادہ ہیں کہ وہی افراد جو فارمیسیز میں کام کرتے ہیں آخر کار وہ خود بھی کورونا کے پھیلاؤ کا سبب بن گئے۔ ’آپ جتنی بھی احتیاط کر رہے ہوں کسی بھی وقت آپ سے بھول چوک ہوگئی اور کانٹیکٹ کے بعد آپ نے سینیٹائز استعمال نہیں کیا تو آپ شکار ہو گئے۔
سیکریٹری صحت کے مطابق ان اعدادو شمار کے سامنے آنے پر ایک تفصیلی لائحہ عمل مرتب کیا گیا اور میڈیکل سٹورز کے لیے نئے ایس او پی بنائے گئے اور ان پر سختی سے عمل درآمد کروایا جا رہا ہے۔ ’ہم نے اب ان اقدامات کے بعد کچھ عرصے دوبارہ نمونے لے کر چیک کرنا ہے کہ یہ اقدامات کس حد تک کارآمد ہوئے مجھے امید ہے کہ اب کی بار نتائج حوصلہ افزا ہوں گے۔
اردو نیوز نے جب کورونا کے لاہور میں پھیلاؤ سے متعلق رپورٹ حاصل کی تو اس وقت میڈیکل سٹورز کورونا سے سب سے زیادہ متاثر تھے تاہم محکمہ صحت کے تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق لاہور کے پارک متاثرین کی کیٹیگری میں اب سب سے اوپر آ چکے ہیں اور پارکوں میں آنے والے 13 فی صد افراد کورونا کا شکار پائے گئے ہیں۔

شیئر: