بیشتر ملازمین ڈیجیٹل ہیکنگ سے محفوظ رہنے کے طریقوں سے واقف نہیں(فوٹو، سوشل میڈیا
دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے گھروں سے کام کرنے کے طریقے اپنائے گئے ہیں تاکہ محفوظ رہتے ہوئے دفتری امور انجام دیئے جاسکیں۔
انٹرنیٹ پر کام کہاں تک محفوظ ہے یا لوگوں کو سائبر سیکیورٹی کے بارے میں کتنی واقفیت ہے ؟ عرب ممالک کے لیے سائبرسیکیورٹی فراہم کرنے والی کمپنی نے سروے رپورٹ میں کہا ہے کہ ’گھروں سے کام کرنے والے 50 فیصد عرب ڈیجیٹل سیکیورٹی سسٹم سے واقف ہی نہیں‘۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق سروے رپورٹ میں ماہرین نے توجہ دلائی کہ دنیا بھر میں گھروں سے کام کرنے والے 45 فیصد عرب ملازم ایسے ہیں جنہیں گھرسے کام کرنے کے زمانے میں ڈیجیٹل سیکیورٹی سے متعلق احتیاطی تدابیر کی بابت کمپنیوں نے کچھ نہیں بتایا۔
سروے میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ گھروں سے کام کرنے والے ملازم لیپ ٹاپ اور نیٹ ورک پر ڈیجیٹل ہیکنگ کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سے خود کو کس طرح بچا رہے ہیں یا انہوں نے اس حوالے سے کیا تیاری کی ہے۔
بیشتر ملازمین نے رائے عامہ کے جائزے میں اعتراف کیا کہ انہیں یہ بھی پتہ نہیں کہ ڈیجیٹل ہیکنگ سے اپنے لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز کو بچانے کے لیے کیا کچھ کرسکتے ہیں۔
ماہرین نے خبردارکیا ہے کہ ورک فرام ہوم کے دوران ملازمین کے لیپ ٹاپ یا کمپیوٹرز پر ڈیجیٹل ہیکرز کوئی واردات کرتے ہیں تو ایسی صورت میں کاروباری عمل متاثر ہوگا- کمپنی کا ڈیٹا تباہ اور بہت مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
ماہرین نے ایک اور تشویش ناک اطلاع یہ دی ہے کہ آن لائن کام کرنے والے 54 فیصد افراد نے بتایاکہ ان کے لیپ ٹاپ سیکیورٹی سسٹم سے آراستہ نہیں- حالانکہ کمپنیوں کے لیپ ٹاپز میں اس قسم کے انتظامات کئے جاتے ہیں۔
کاسبرسکی کمپنی اور ٹیکنالوجی نیوز کے عرب گیٹ کا کہنا ہے کہ جائزے کےنتائج سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ عرب ملازمین کے یہاں ڈیجیٹل سیکیورٹی سسٹم میں بڑی کمی ہے جس سے متعلقہ ملازمین کی کمپنیاں خطرات سے دوچار ہوسکتی ہیں۔