غرب اردن: ’اسرائیلی منصوبہ خطرناک کشیدگی کا باعث ہوگا‘
غرب اردن: ’اسرائیلی منصوبہ خطرناک کشیدگی کا باعث ہوگا‘
بدھ 10 جون 2020 20:06
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے مقبوضہ غرب اردن کے علاقوں کو ضم کرنے کے اسرائیلی منصوبے کو ’خطرناک کشیدگی‘ کا باعث قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن عمل کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
عرب نیوز کے مطابق یہ بات شہزادہ فیصل بن فرحان نے بدھ کو اسلامی ملکوں کی تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب میں کہی جس میں اسرائیلی خطرات سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی پر بات چیت ہوئی۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ان کا ملک فلسطین کے علاقے غرب اردن میں یہودی بستیوں تک اپنی حدود کو توسیع دے گا جو 1967 سے اسرائیل کے قبضے میں ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اسرائیلی منصوبہ ’خطرناک ہے جو علاقے میں استحکام و سلامتی کے حصول کے لیے امن عمل کے دوبارہ شروع کرنے کے مواقع کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نیتن یاہو کے منصوبے کی مذمت کرتا ہے اور اس کو مسترد کرتے ہوئے امن کو سٹریٹیجک آپشن سمجھنے کے اصول پر قائم ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم عرب اسرائیل تنازعے کو عالمی قوانین، متعلقہ بین الاقوامی معاہدوں اور عرب امن انیشیٹیو 2002 کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کا منصوبہ ’بین الاقوامی روایات، قوانین، معاہدوں، کنونشن اور قراردوں کے لیے کھلا چیلنج ہے اور اس میں فلسطینیوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھا گیا۔‘
عرب نیوز کے مطابق اسلامی ملکوں کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس یروشلم کے دورے پر ہیں۔
جرمنی کے وزیر خارجہ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کا منصوبہ بین الاقوامی قوانین کو پامال کرے گا۔
لیبیا میں جنگ بندی کی تجویز 'خوش آئند'
دوسری طرف امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مصر کی جانب سے لیبیا میں جنگ بندی کی تجویز کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
امریکی صدر نے مصر کے صدر عبدالفتح السیسی کو ٹیلی فون کیا اور ان کی جانب سے لیبیا میں سیز فائر کے لیے دی گئی تجویز کو سراہا۔
قبل ازیں بدھ کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے لیبیا کے متحارب فریقوں کے درمیان اقوام متحدہ کی سربراہی میں مذاکرات کے دوبارہ آغاز پر خوشی کا اظہار کیا تھا۔
پومپیو نے نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ لیبیا کی قومی حکومت اور لیبین نیشنل آرمی کے کمانڈر خلیفہ حفتر کے درمیان اقوام متحدہ کی سرپرستی میں دوبارہ مذاکرات ایک اچھا اور نہایت ’مثبت‘ قدم ہے۔
انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کے ذریعے جنگ بندی کو ممکن بنائیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ تیز تر اور نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات وقت کی ضرورت ہیں تاکہ جنگ بندی پر عمل کیا جا سکے اور اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ’لیبین فریقوں میں سیاسی بات چیت‘ ممکن ہو سکے۔
لیبیا میں اقوام متحدہ کے سپورٹ مشن نے دو جون کو کہا تھا کہ متحارب فریق جنگ بندی کے لیے مذاکرات شروع کرنے پر آمادہ ہیں۔