وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کورونا وائرس کی صورتحال میں لاہور کے مکینوں کی بداحتیاطی پر انہیں ’عجیب مخلوق‘ کہا اور معاشرتی رویوں کا ذکر کرتے ہوئے قوم کو ’جاہل‘ قرار دیا تو سوشل میڈیا صارفین نے اس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔
ٹیلی ویژن میزبان شاہزیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت پنجاب کا کہنا تھا کہ ’لاہوریے اللہ کی الگ ہی مخلوق ہیں ہر چیز کو بطور تماشہ دیکھتے ہیں، یہ بہت افسوسناک ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
لاہور کے کون سے 80 علاقے سیل ہوں گے؟Node ID: 485551
-
اسلام آباد میں کورونا وائرس کے کیسز کی شرح سب سے زیادہ کیوں؟Node ID: 485606
-
پاکستان میں کورونا کے وار جاری، ایک دن میں 111 ہلاکتیںNode ID: 485616
میزبان کی جانب سے ان سے کورونا وبا سے متعلق احتیاطی تدابیر پر لازمی عملدرآمد سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے عوام کے احتیاط نہ کرنے پر ناراضی کا اظہار کیا۔
کورونا کے پھیلاؤ کے اسباب اور عوامی رویوں پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کورونا سے متعلق عوام میں موجود افواہوں کا ذکر بھی کیا۔
ڈاکٹر یاسمین راشد لاہور کے عوام سے ناراض ۔ انکے مطابق لاہور کے عوام کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہوتے۔ اور ہر چیز کو بطور تماشا دیکھتے ہیں جو بہت افسوسناک بات ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد 2/2 pic.twitter.com/3bxc8P7t9q
— Shahzeb Khanzada (@shazbkhanzdaGEO) June 15, 2020
سوشل میڈیا صارفین نے وزیرصحت پنجاب کی گفتگو پر مبنی ویڈیو کلپ پر اپنے تبصروں میں عوامی سطح پر احتیاطیں نہ اپنانے کے رویے کی نشاندہی کو درست قرار دیا تو کچھ ایسے بھی تھے جو ’عجیب مخلوق‘ اور ’جاہل قوم‘ جیسے القابات سے ناخوش دکھائی دیے۔
شیر علی جے خان نامی صارف نے وزیر صحت کی جانب سے لوگوں کو بار بار جاہل پکارنے پر افسوس کا اظہار کیا۔
ندیم الزمان نامی صارف نے موقف اپنایا کہ وزیرصحت تسلیم کریں کہ ان کے لیڈر نے شروع سے ہی غلط بیانیہ ترتیب دیا ہے۔ لوگوں نے اسے آسان سمجھا۔۔۔۔اب حکومت عوام کو الزام دے رہی ہے۔
انجم حمید گفتگو کا حصہ بنیں تو لکھا ’انہوں (ڈاکٹر یاسمین راشد) نے سچ کہا۔ لوگ ایسے ہی ہیں اور انہیں ایسا رکھنے کے لیے بااثر طبقے نے باقاعدہ کوشش کی ہے‘۔
فیش ڈیزائنر ماہین خان نے عوامی رویوں میں جہالت کی موجودگی کو سچ کہا تو کئی دہائیوں سے موجود حکمرانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جنہوں نے لوگوں کو جاہل رکھا۔
کنول اے حفیظ ایک سوال کے ساتھ سامنے آئیں تو تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’میں ڈاکٹر یاسمین راشد سے پوچھنا چاہوں گی کہ یہ لاہوریے اور پاکستانی دیگر ملکوں میں کیسے اچھے برتاؤ کا مظاہرہ کرتے ہیں؟ اہم مناصب پر موجود لوگ انگلی اٹھانے کے بجائے ذمہ داری ادا کریں۔
ندیم منصور عوامی رویوں اور جہالت کے مظاہروں سے شاکی افراد کے لیے جواب کے ساتھ سامنے آئے تو لکھا ’تمام تر احترام کے ساتھ، ہم اس معاملے میں کسی ایک کو الزام نہیں دے سکتے۔ تاجر برادری نے صوبائی و وفاقی حکومتوں پر دباؤ ڈالا کے لاک ڈاؤن نرم کیا جائے، جب حکومت نے مان لیا تو تاجر جو احتیاطیں اپنانے سے متفق تھے ان پر عملدرآمد میں ناکام ہوئے ہیں۔
اسد چوہدری معاملے کے ایک اور رخ کے ساتھ سامنے آئے تو کہا ’جب آپ صورتحال کو درست طریقے سے سنبھال نہ سکیں تو دوسروں کو الزام دیتے ہیں۔ وہ (ڈاکٹر یاسمین راشد) اپنی حکومت کی نااہلی کا بوجھ لاہوریوں اور پاکستانیوں پر ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں‘۔
حنظلہ عماد نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی گفتگو کا ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا ’الفاظ کا انتخاب غلط ہے البتہ لاہور کی جانب سے اس پر زیادہ شور نہیں۔ تصور کریں اگر یہ کراچی کے بارے میں کہا گیا ہوتا‘۔
ایک روز قبل نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے متعدد علاقوں میں آج 16 جون سے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ نتائج کو مدنظر رکھ کر لاک ڈاؤن کی مدت کا تعین کیا جائے گا۔
As part of a strategy to control spread in Lahore,where incidence of #coronavirus is really high,areas identified as hot spots will be smart locked to prevent spread,sans units pertaining to medical & food supplies
Close observation of results will determine duration of lockdown pic.twitter.com/gWxILpBxVA— Dr. Yasmin Rashid (@Dr_YasminRashid) June 15, 2020
کورونا وائرس کے کیسز کے لحاظ سے لاہور کو ہاٹ سپاٹ قرار دینے والے طبی ماہرین گزشتہ کئی روز سے حکومتی سطح پر سخت اقدامات کا مطالبہ کرتے رہے تھے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں