Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بی این پی مینگل پی ٹی آئی حکومت سے علیحدہ

اختر مینگل کا کہنا ہے کہ حکومت نے معاہدوں پر عمل نہیں کیا (فوٹو: سوشل میڈیا)
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے حکومتی اتحاد سے الگ ہونے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے دو سال سے ان کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر عمل درآمد نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ حکومت کے ساتھ مزید نہیں چل سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے معاہدوں میں کوئی غیر آئینی مطالبہ بھی شامل نہیں تھا اس کے باوجود حکومت نے ان پر عمل درآمد نہیں کیا۔

 

سردار اختر مینگل نے کہا کہ ان کی جماعت اسمبلی میں موجود رہے گی اور اپنی بات کرتی رہے گی۔
ہم نے دو برس تک حکومت کے ساتھ معاہدے پرعمل درآمد کا انتظار کیا، مزید انتظار بھی کرنے کو تیار ہیں لیکن کچھ شروع تو کیا جائے۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے ارکان کی تعداد چار ہے جبکہ سینیٹ میں ایک رکن ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے 2018 کے عام انتخابات کے بعد مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا۔
بی این پی مینگل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے، بلوچستان کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں تو ان معاہدوں پرعمل کیا جائے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے صدر، وزیراعظم، سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور چیئرمین سینیٹ سمیت ہر موقع پر حکومت کو ووٹ دیا، ہم پر یہ الزام بھی لگا کہ ہم 10 ارب روپے میں بک گئے ہیں؟

بی این پی مینگل اور پی ٹی آئی میں 6 نکاتی معاہدہ طے پایا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)

سردار اختر مینگل نے کہا کہ ایک لڑکی اپنے لاپتا بھائی کو بازیاب کرانے کے لیے چارسال تک لڑتی رہی، اسی لڑکی نے دو روز قبل خود کشی کر لی، اس کی ایف آئی آر کس کے خلاف درج کی جائے؟
واضح رہے کہ تحریک انصاف اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے درمیان ایک 6 نکاتی تحریری معاہدہ بھی طے پایا تھا جس میں لاپتا افراد کی بازیابی، بلوچستان کے وسائل پر صوبے کے لوگوں کا حق تسلیم کرنے اور افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے نکات شامل تھے۔

شیئر: