سردار اختر مینگل نے کہا کہ ان کی جماعت اسمبلی میں موجود رہے گی اور اپنی بات کرتی رہے گی۔
ہم نے دو برس تک حکومت کے ساتھ معاہدے پرعمل درآمد کا انتظار کیا، مزید انتظار بھی کرنے کو تیار ہیں لیکن کچھ شروع تو کیا جائے۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے ارکان کی تعداد چار ہے جبکہ سینیٹ میں ایک رکن ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے 2018 کے عام انتخابات کے بعد مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا۔
بی این پی مینگل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے، بلوچستان کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں تو ان معاہدوں پرعمل کیا جائے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے صدر، وزیراعظم، سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور چیئرمین سینیٹ سمیت ہر موقع پر حکومت کو ووٹ دیا، ہم پر یہ الزام بھی لگا کہ ہم 10 ارب روپے میں بک گئے ہیں؟
سردار اختر مینگل نے کہا کہ ایک لڑکی اپنے لاپتا بھائی کو بازیاب کرانے کے لیے چارسال تک لڑتی رہی، اسی لڑکی نے دو روز قبل خود کشی کر لی، اس کی ایف آئی آر کس کے خلاف درج کی جائے؟
واضح رہے کہ تحریک انصاف اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے درمیان ایک 6 نکاتی تحریری معاہدہ بھی طے پایا تھا جس میں لاپتا افراد کی بازیابی، بلوچستان کے وسائل پر صوبے کے لوگوں کا حق تسلیم کرنے اور افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے نکات شامل تھے۔