پاکستان میں تحریک انصاف کی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے حکومتی اتحاد سے علیحدگی کے بعد بھی ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کو 13 ارکان سے برتری حاصل ہے۔
کسی بھی ان ہاؤس تبدیلی کے لیے ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق اور بلوچستان عوامی پارٹی کو حکمران اتحاد سے توڑنا ہوگا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر جان مینگل نے بدھ کو قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران حکمران اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق حکومت لاپتہ افراد سمیت حکومت میں شمولیت کے لیے کیے گئے وعدے پر عمل درآمد میں ناکام ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
حکومت نے 6نکا ت پر عمل نہیں کیا،اختر مینگلNode ID: 376456
-
فارورڈ بلاک: پاکستان میں کب کب کیا ہوتا رہا؟Node ID: 424301
-
بی این پی مینگل کا پی ٹی آئی حکومت سے علیحدگی کا اعلانNode ID: 485941
عموماً یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت صرف چار ووٹوں کی برتری سے وجود میں آئی۔ قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر موجود پارٹی پوزیشن اس تاثر کی نفی کرتی ہے۔
پارٹی پوزیشن کے مطابق 341 کے ایوان میں سے پاکستان تحریک انصاف کی سربراہی میں حکمران اتحاد کے پاس 181 ارکان تھے۔ بی این پی کی حمایت سے محرومی کے بعد یہ تعداد 177 رہ گئی ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن کی کل تعداد 160 ہے جس میں چار ارکان آزاد ہیں جو اپوزیشن کے کسی فیصلے کے پابند نہیں ہیں۔
حاجی منیر خان اورکزئی کی وفات کے باعث قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 45 خالی ہے جس سے اپوزیشن ایک ووٹ سے محروم ہو گئی ہے۔
حکمران اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 156 ہے۔ اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں میں مسلم لیگ ق پانچ، ایم کیو ایم سات، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) تین بلوچستان عوامی پارٹی پانچ اور عوامی مسلم لیگ کے پاس ایک نشست ہے۔
