Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: اعداد و شمار میں ’غلطی‘، اموات میں دو ہزار کا اضافہ

ممبئی شہر میں 826 اموات پہلے رپورٹ ہونے سے رہ گئی تھیں جن کو اب شامل کیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں کورونا کی وبا سے مرنے والوں کی تعاد میں اچانک تقریبا دو ہزار کا اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ ریاستوں نے جو تازہ اعداد و شمار فراہم کیے ہیں ان میں جو کیسز درج ہونے سے رہ گئے تھے انھیں بھی شامل کیا گیا ہے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اب انڈیا میں مرنے والوں کی تعداد تقریباً 12 ہزار ہوگئی ہے جن میں سے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد اموات ریاست مہاراشٹر میں ہوئی ہیں۔
گذشتہ روز مہاراشٹر میں ہلاکتوں کی تعاد اس وقت بڑھی جب ایک ہزار 328 اموات اعداد و شمار کی تصحیح کے دوران درج کی گئیں جن میں سے صرف ممبئی شہر میں 862 اموات ایسی تھیں جو پہلے درج کیے جانے سے رہ گئی تھیں۔
اس سے قبل ماہرین ریاستی حکومتوں پر اعداد و شمار کو کم کر کے پیش کرنے کا الزام لگاتے رہے تھے لیکن ریاستی حکومتیں اس کی تردید کرتی تھیں۔ تصحیح شدہ اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ ناقدین کسی حد تک اپنے الزامات میں درست تھے۔
اعداد و شمار کی تصحیح کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد جو پہلے تقریبا 10 ہزار تھی اب بڑھ کر 11 ہزار 903 ہو گئی ہے۔
انڈیا میں کورونا کیسز کی تعداد سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بدھ کے روز تین لاکھ 54 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ اس میں ایک لاکھ 86 ہزار سے زائد افراد صحت یاب ہو گئے ہیں اور صحت یابی کی شرح 52 فیصد سے زیادہ ہے۔

انڈیا میں کورونا کے متاثرین کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے بڑھ گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

دریں اثنا انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے بدھ کو مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ وہ تمام ریاستی حکومتوں کو احکامات جاری کرے کہ کووڈ 19 کے علاج میں شامل ڈاکٹروں اور دوسرے سٹاف کی تنخواہ دی جائے اور اگر وہ وائرس کی زد میں آئیں تو انھیں مناسب قرنطینہ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ایس کے کول اور جسٹس آر شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کہا کہ جن ہیلتھ کیئر ورکرز کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے انھیں قرنطینہ سہولیات دینے سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔

شیئر: