یورپی رہنما جمعے کو کورونا وائرس سے بدحال ہونے والی معیشت کی بحالی کے لیے اہم مذاکرات کر رہے ہیں تاہم اس حوالے سے آگے بڑھنے کے معاملے پر رہنماؤں کی آرا میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین اپنی 63 برس کی تاریخ کے کساد بازاری کے بدترین دور سے گزر رہا ہے اور رہنماؤں پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ اپنے ملکوں کی سرحدوں سے ماورا ہو کر پورے براعظم کی معیشت کو اوپر اٹھانے کے لیے اقدامات کریں۔
مزید پڑھیں
-
کورونا سےعرب ممالک کی مجموعی قومی پیداوار متاثرNode ID: 468761
-
سپین میں بے روزگاری میں تاریخی اضافہNode ID: 476791
-
اموات میں اضافہ مگر ٹرمپ کا معیشت کی بحالی پر زورNode ID: 476961
جمعے کو ہونے والے ورچوئل اجلاس کے لیے یورپی کمیشن کے سربراہ ارسلا وون ڈر لیئن نے 750 ارب یورو (840 ارب ڈالر) کے معاشی بحالی کے فنڈ کی تجویز دی ہے۔ اگر اس فنڈ کی تجویز کو مان لیا جاتا ہے تو یہ یورپی یونین کے اتحاد میں ایک تاریخی سنگ میل ہوگا۔
اس معاشی پیکج میں سے 500 ارب یورو گرانٹ کی شکل میں ہوگا جبکہ 250 ارب یورو قرضوں کی شکل میں یورپی یونین کے ممالک کو دیے جائیں گے تاکہ یورپی معیشت کو جلد بحال کیا جا سکے۔
تاہم ہالینڈ، سویڈن، ڈنمارک اور آسٹریا کی جانب سے اس تجویز کو شدید مخالفت کا سامنا ہے جنہوں نے یہ عہد کیا ہے کہ وہ گرمیوں کے آخر تک اخراجات پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔
جرمنی میں ایک حکومتی عہدے دار نے کہا ہے کہ 'یہ بات واضح ہے کہ ہم اجلاس میں کوئی ضروری معاہدے تسلیم نہیں کریں گے۔‘
