حکام کے مطابق وائرس مارکیٹ کے گودام میں پایا گیا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں سی فوڈ اور گوشت کی مارکیٹ کا تجارتی حصہ کورونا وائرس کے جراثیم سے شدید آلودہ ہوگیا ہے۔ حکام کا ماننا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ مارکیٹ میں کورونا وائرس کم درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہونے کی وجہ سے پھیلا ہو۔
حکومت کی جانب سے دارالحکومت بیجنگ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ یہ ابتدائی رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جبکہ مقامی حکام بیجنگ میں کورونا کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وائرس کے جراثیم زنفادی فوڈ سینٹر کے گودام میں پائے گئے ہیں۔
زنفادی مارکیٹ میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں سے زیادہ تر سی فوڈ جبکہ کچھ مٹن اور بیف کے سٹالز پر کام کرتے ہیں۔
دارالحکومت بیجنگ میں کورونا وائرس کی نئی لہر سے لگ بھگ 100 افراد متاثر ہوئے ہیں اور خدشتہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ووہان کی طرح یہاں بھی وائرس بڑے پیمانے پر پھیل سکتا ہے۔
چائنیز سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن میں کام کرنے والے وبائی امراض کے ماہر وو زنیو نے جمعرات کو بتایا ہے کہ سی فوڈ سیکشن میں کام کرنے والے مریضوں میں وائرس کی علامات دیگر جگہوں کے متاثرین کے مقابلے میں پہلے ظاہر ہونا شروع ہو گئی تھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کم درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کا زیادہ تناسب کورونا وائرس کی بقا کے لیے سازگار ہے۔ ان کے بقول ممکن ہے کہ اس وجہ سے اس فوڈ مارکیٹ میں کورونا وائرس پھیلا ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بیجنگ میں کورونا کی لہر کے حوالے سے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔
بیجنگ میں وائرس کے نئے کیسز کے پیشِ نظر چین نے رواں ہفتے یورپ سے سامن مچھلی کی درآمد روک دی تھی۔
محکمہ صحت کے افسران نے کچی سامن مچھلی کھانے سے گریز کرنے کا بھی کہا ہے کیونکہ درآمد کی گئی مچھلی کے لیے استعمال ہونے والے چاپنگ بورڈ پر بھی وائرس پایا گیا ہے۔ تاہم وائرس کی جڑ کا ابھی تک پتا نہیں لگا ہے۔