Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس کے سبب خاتون پیشہ تبدیل کرنے پر مجبور

بیوٹیشن پر پابندی کے بعد کسب معاش کے لیے ماسک بنانا شروع کیے (فوٹو، سبق)
 کورونا وائرس کے باعث احتیاطی تدابیر کے پیش نظر بعض پیشوں پرمکمل یا جزوی پابندی کے بعد کچھ لوگوں نے کسب معاش کے طریقے ہی بدل دیے۔
تبوک ریجن میں ایک خاتون جو کہ شادی بیاہ یا دیگر تقریبات میں کیٹرنگ اور خواتین کا میک اپ کیا کرتی تھی نے کورونا وائرس کی پابندیوں سے متاثر ہو کر گھر میں رہتے ہوئے کپڑے کے ماسک تیار کرنا شروع کردیا۔

مختلف ماڈلز کے ماسک ڈیمانڈ کے مطابق تیار کیے جاتے ہیں(فوٹو،ٹوئٹر)

نجی ٹی وی چینل ’الاخباریہ‘ کے مطابق تبوک میں مقیم ’ام اسامہ‘ نامی خاتون جو کہ بیوٹیشن اور کھانے پکانے کا کام کرتی تھیں نے کورونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کے پیش نظراپنا پیشہ ہی عارضی طور پر تبدیل کرلیا۔
’ام اسامہ‘ نے ٹی وی چینل کے پروگرام ’الراصد‘ میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’ کورونا وائرس کی وجہ سے انکا کام بند ہوجانے کے بعد کافی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ کورونا کی وجہ بیوٹیشن پر پابندی عائد ہو گئی اور تقریبات بھی بند ہونے کے باعث کیٹرنگ سروس بھی متاثر ہوئی‘۔
خاتون کا مزید کہنا تھا کہ ’روزگار کو قائم اور کسب معاش کے لیے گھر میں رہتے ہوئے کپڑے کے ماسک تیار کرنا شروع کردیئے جو کہ ان دنوں مارکیٹ کی ڈیمانڈ بھی ہے‘۔
پروگرام میں ایک سوال پر ام اسامہ نے کہا کہ انکے بنائے ہوئے ماسک 5 سے 10 ریال میں فروخت ہوتے ہیں، نرخوں میں اختلاف کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ ماسک میں استعمال ہونے والا کپڑا اور اسکے ڈیزائن کے حساب سے نرخ طے کیے جاتے ہیں۔
ام اسامہ نے مزید کہا کہ ’ زیادہ تر ’شماغ‘ (عربی رومال) کے ڈیزائن پر مشتمل کپڑے کے ماسک کی طلب کافی زیادہ ہے علاوہ ازیں مختلف فیشن والے ماسک بھی کافی زیادہ فروخت ہوتے ہیں۔

ماسک کی تیاری میں معیاری کپڑا استعمال کیاجاتاہے(فوٹو، سوشل میڈیا)

خاتون کا کہنا تھا کہ ابتدا میں انہوں نے ماسک خاندان والوں کو فراہم کیے بعدازاں اس کا دائرہ وسیع ہونے لگا اورمارکیٹ سے بھی آرڈرآنے لگے اب حالت یہ ہے کہ دیگر شہروں میں بھی اسکی طلب بڑھ رہی ہے

شیئر: