سعودی عرب میں کنگ عبدالعزیز اکیڈمی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اب سے 85 برس قبل 1935 میں جدہ شہر میں ہونے والی شادی کے کارڈ کی فوٹو کاپی جاری کی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس کے چرچے ہیں۔
العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی معاشرے میں ’شادی کارڈ‘ کا رواج بہت پرانا ہے۔ اب تک 100 برس پرانے شادی کارڈ بھی منظر عام پر آچکے ہیں۔ یہ روایت برصغیر میں بھی بڑی پرانی ہے جہاں شادی کا دعوت نامہ بڑے رسم و رواج کے ساتھ جاری کیا جاتا رہا ہے جسے ’شادی کا رقعہ‘ کہا جاتا تھا۔
کنگ عبدالعزیز اکیڈمی نے 85 برس پرانا شادی کارڈ جاری کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’شادی کارڈ کے ذریعے مہمانوں کو دعوت دینے کا رواج سعودی معاشرے میں بہت پرانا ہے- اب تک یہ رواج برقرار ہے تبدیل نہیں ہوا‘-
مزید پڑھیں
-
’شادی ہالز اور گیسٹ ہاوسز پیشگی رقم واپس کریں‘Node ID: 464921
کنگ سعود یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر ڈاکٹر فہد العتیبی نے بتایا کہ ’سعودی معاشرے میں شادی کے کارڈ بھیجنے کی روایت بہت پرانی ہے- سو برس سے زیادہ پرانے شادی کارڈ منظر عام پر آچکے ہیں- کئی خاندان انہیں اپنے ریکارڈ میں محفوظ کیے ہوئے ہیں‘-
سوشل میڈیا پر وقتاً فوقتاً پرانے شادی کارڈ شیئر کیے جاتے رہتے ہیں- یہ سماجی تاریخ کا اٹوٹ حصہ ہیں- اس سے قبل93 برس قدیم ایسا شادی کارڈ بھی منظر عام پر آیا تھا۔
العتیبی نے کنگ عبدالعزیز اکیڈمی کی جانب سے جاری کردہ شادی کارڈ کے حوالے سے کہا کہ ’یہ خان بہادر احسان اللہ نے جدہ کے حکمران کو اپنے بیٹے عمر کی شادی میں دعوت دینے کے لیے بھیجا تھا۔ اس میں تحریر ہے کہ وہ جدہ کے باسی شیخ عمرعبدالبدیع کی بیٹی سے اپنے بیٹے کی شادی کر رہے ہیں۔ کارڈ پر 7 ربیع الثانی 1354ھ پیر کا دن تحریر ہے’-
دعوت نامہ دیکھ کر پتا چلتا ہے کہ شادی کی تقریب دو حصوں میں منعقد ہوئی تھی۔ بڑی تقریب پیرکی رات کو دو بجے اور چائے پارٹی منگل کے روز منعقد ہوئی تھی۔
العتیبی نے بتایا کہ ایک 93 سال پرانا شادی کارڈ بھی ملا ہے- یہ مکہ کے النوری خاندان کی شادی کا کارڈ ہے-
مزید پڑھیں
-
مذاق نہیں چھچھورا پنNode ID: 380211
اس شادی کارڈ کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی شروعات اشعار سے کی گئی ہے- پھر جمعے کے بعد الشبیکیہ محلے میں واقع زینل ہاؤس میں ہونے والی شادی میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے-
العتیبی کہتے ہیں کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شادی کے مہمانوں کو ظہرانہ دیا گیا ہوگا- شادی کارڈ پر تقریب کی تاریخ 13 ربیع الاول 1348ھ تحریر ہے۔ کارڈ کے نیچے دعوت دینے والوں کے نام تحریر کیے گئے ہیں- کارڈ کے نیچے دعوت نامہ جاری کرنے والے النوری خاندان کی تین ہستیوں کے نام تحریر ہیں- ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ شادی کارڈ میں دلہا کا نام موجود ہے لیکن دلہن کا نہیں-
العتیبی بتاتے ہیں کہ یہ اور ان جیسے دیگر شادی کے دعوت ناموں سے پتا چلتا ہے کہ سعودی معاشرے میں شادی کارڈ بھیجنے کا رواج تھا- شادی کارڈ میں اشعار اور خوبصورت ادبی جملے تحریر کیے جاتے تھے جن کے ذریعے تقریب کے حوالے سے خوشی کا اظہار ہوتا اور ۔احباب کی شرکت کو مسرت کا باعث قرار دیا جاتا تھا
العتیبی کا کہنا تھا کہ آج بھی سعودی عرب کی بیشتر شادیوں میں کارڈز کا رواج ہے حالانکہ رابطہ وسائل میں تنوع بھی آیا ہے اورجدت بھی- نئے وسائل قدیم شادی کارڈ کا مفت متبادل بھی بن چکے ہیں پھر بھی شادی کے کارڈ کی رسم باقی ہے-