Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مودی کی تصویر پر 'منا بھائی ایم بی بی ایس'

مودی نے گذشتہ روز چین کے ساتھ سرحد کا دورہ کیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اگر انڈیا میں ٹوئٹر پر 'منّا بھائی ایم بی بی ایس' ٹرینڈ کرنے لگے تو تجسس تو پیدا ہونا فطری ہے۔
سنیچر کی صبح انڈیا میں ٹوئٹر پر سنجے دت کی مشہور فلم منابھائی ایم بی بی ایس کے نام سے ٹرینڈ چل رہا تھا۔
ایک ہی ساتھ کئی طرح کے خیالات آئے جو مضحکہ خيز بھی تھے اور ایک قسم کے خوف والے بھی لیکن جب اسے کھولا تو اس میں انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کی ایک ہسپتال کا دورہ کرتے ہوئے تصویر نظر آئی۔
پہلی نظر میں یہ خیال گزرا کہ وزیراعظم کو ٹرول کا سامنا ہے لیکن جب ایک کے بعد ایک ٹويٹ پر نظر گئی تو پتہ چلا کہ یہ ٹرول سے کچھ زیادہ ہے یعنی تصویر کی 'بخیہ گری' ہے۔
سوشل میڈیا پر جو تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں ان میں وزیراعظم مودی نے بظاہر ایک ہسپتال کا دورہ کیا ہے جہاں انڈین فوجی زیرعلاج ہیں۔
خیال رہے کہ جمعے کو وزیراعظم نے اچانک لداخ میں لیہ کا دورہ کیا تھا اور چین کا نام لیے بغیر انڈین فوجیوں کی ہمت اور بہادری کی تعریف کی تھی۔
اسی سلسلے میں زخمی فوجیوں سے ملنے کی ان کی تصاویر بھی سامنے آئیں۔
'شانتی سے اشانتی' نامی ہینڈل سے ایک ٹوئٹر صارف نیہا نے لکھا 'فوج کو اپنے اختیارات کو دکھاتے ہوئے مودی کو کہنا چاہیے کہ وہ ان کے مارکیٹنگ کے تماشے کا حصہ نہیں بن سکتی۔ یہ تو حد ہی ہو گئی۔ ایک کانفرنس ہال کو صرف ایک تصویر کے موقعے کے لیے وارڈ میں تبدیل کر دیا گيا۔'
لوگوں نے سرخ قلم سے پروجیکٹر اور بورڈ کو دکھانے کی کوشش بھی کی ہے۔
عام آدمی پارٹی کی نیشل سوشل میڈیا ٹیم کی رکن آرتی نے لکھا 'ملک سے اتنا بڑا دھوکہ۔ کانفرنس روم کو وزیراعظم کے لیہ کے دورے کے دوران صرف ایک فوٹو کے لیے ہسپتال میں بدل دیا گيا۔'
ڈاکٹر جوالا گروناتھ نامی ایک ٹوئٹر صارف نے تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'ایک اصلی ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ اس میں کیا کمی ہے۔ مریض کا شناختی بینڈ نہیں ہے۔ نبض ناپنے والا آلہ نہیں ہے۔ کوئی ای سی جی لیڈ نہیں ہے۔ کوئی مانیٹر نہیں ہے۔ کوئی سلائین یا خون چڑھانے والا کینولا نہیں ہے۔ ایمرجنسی کریش کارٹ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بہت کچھ۔۔ کوئی بھی ڈاکٹر نہیں ہے جو مریض کی حالت کو بتا رہا ہو۔ اس قسم کی فوٹو سے پہلے کسی حقیقی ڈاکٹر سے ضرور مشورہ لیں۔ #منابھائی ایم بی بی ایس۔'
اسی طرح ڈاکٹر سیدہ عظمیٰ نامی ایک صارف نے لکھا 'کوئی ڈرپ سٹینڈ نہیں، کوئی دوا کی میز نہیں، کوئی ڈاکٹر یا نرس نہیں، یہی ہسپتال ہے! کوئی اخلاق نہیں، کوئی احساس نہیں، کوئی معقولیت نہیں راہل کنول صحافی ہیں۔ # منابھائی ایم بی بی ایس۔'
بہت سے لوگوں نے وزیراعظم مودی کے مقابلے میں سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کی ہسپتال دورے کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں اور لکھا ہے حقیقت بہ مقابلہ اشتہار۔
سری واتسا نامی ایک صارف نے دو تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا 'ایک ہی آدمی، 10 دنوں میں دو مختلف بستر پر۔ یہ کس قسم کا ہسپتال ہے جہاں کوئی طبی سامان کہیں نظر نہیں آتا۔ یہاں تک کہ فوجیوں کے پینے کے لیے ایک بوتل پانی بھی نہیں۔'
ایک صارف نے کرکٹر مہیندر سنگھ دھونی کے ایک دورے کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اسی ہسپتال میں دھونی نے پکوڑے کھائے تھے۔
بہت سے لوگ وزیر اعظم کا دفاع بھی کرتے نظر آ رہے ہیں اور وہ کسی مریض کے پاؤں میں لگی پٹی کو دکھا رہے ہیں۔
بہت سے لوگوں نے لکھا ہے کہ وزیراعظم اپنے فائدے کے لیے فوج کا استعمال کر رہے ہیں۔

شیئر: