ایم آئی ٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ
ایم آئی ٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ
بدھ 8 جولائی 2020 20:26
مقدمے کے مطابق یہ فیصلہ طلبہ کو ذاتی اور مالی طور پر ’بہت زیادہ‘ متاثر کرے گا (فوٹو: روئٹرز)
امریکی حکومت کی طرف سے آن لائن کلاسز لینے والے غیر ملکی طلبہ کو ملک سے نکالنے کے اعلان کے بعد امریکہ کی دو بڑی اور معتبر سمجھی جانے والی یونیورسٹیوں ہارورڈ اور میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) نے حکومت پر کیس کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دونوں تعلیمی اداروں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے اس حکم نامے کو روکا جائے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کا یہ فیصلہ طلبہ کو ذاتی اور مالی طور پر ’بہت زیادہ‘ متاثر کرے گا۔
گذشتہ روز امریکہ کے محکمہ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئس) کے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’نان امیگرنٹ ایف ون اور ایف ٹو طالب علم جن کی تمام کلاسز آن لائن ہو رہی ہیں وہ کورس مکمل کرنے کے لیے امریکہ میں نہیں رہ سکتے۔‘
بیان کے مطابق اگر طلبہ فال 2020 (خزاں کے سمیسٹر) کے دوران امریکہ میں رہنا چاہتے ہیں تو انھیں ایسا کوئی کورس لینا ہوگا جہاں آف لائن کلاسیں جاری ہوں۔
ادارے کا کہنا تھا کہ قواعد کی پاسداری نہ کرنے والوں کو ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر لارنس باکاؤ نے کہا ہے کہ ’ہم پوری دلجمعی کے ساتھ اس کیس کی پیروی کریں گے تاکہ ہمارے اور دیگر تعلیمی ادروں میں زیر تعلیم طلبہ ڈی پورٹ ہونے کے خوف کے بغیر اپنی تعلیم کو جاری رکھ سکیں۔‘
امریکہ میں کورونا وائرس کے ریکارڈ کیسز کے باوجود امریکی صدر تعلیمی ادروں کو ستمبر میں کھولنے پر زور دے رہے ہیں۔
امریکہ میں اکثر کالجز اور یونیورسٹیوں نے خزاں سمیسٹر کے منصوبے کا اب تک اعلان نہیں کیا۔
کئی ایک تعلیمی ادارے ایسے ماڈل پر غور کر رہے ہیں جس میں آن لائن اور آف لائن کلاسز دونوں ہوں گی۔ تاہم کئی ایک بشمول ہاورڈ یونیورسٹی نے تمام کلاسز آن لائن کرانے کا اعلان کیا ہے۔
ہاورڈ یونیوسٹی کا کہنا ہے 40 فیصد انڈر گریجویٹ سٹوڈنٹس کو کیمپس آنے کی اجازت دی جائے گی لیکن ان کے لیے کلاسز آئن لائن ہوں گے۔
امریکی ادارے انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایجوکیشن کے مطابق 2018-19 میں امریکہ بھر میں 10 لاکھ سے زائد غیرملکی طلبہ زیر تعلیم تھے۔