سعودی مجلس شوریٰ نے سعودیوں کے نام سے غیرملکیوں کے کاروبار کے خاتمے کے لیے مقرر قانون کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔ اسے ’نظام مکافحہ التستر‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ صدر شوریٰ ڈاکٹرعبداللہ آل الشیخ کی صدارت میں منعقدہ وڈیو اجلاس کے دوران کیا گیا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق مسودے کی منظوری سے قبل اقتصادی کمیٹی کی رپورٹ چیئرمین ڈاکٹر فیصل آل فاضل نے پیش کی تھی جس پر ایوان میں بحث ہوئی۔ ارکان شوریٰ نے قانون کے مسودے پر اعتراضات اور اپنی رائے پیش کی۔

صدر شوریٰ ڈاکٹر عبداللہ آل الشیخ نے مجوزہ قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’ دراصل سعودیوں کے نام سے غیرملکیوں کے کاروبار کی وجہ سے قومی معیشت کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔ بہت سارے سعودی شہری اپنے نام سے غیرملکیوں کو کاروبار کرا رہے ہیں اور ان کے کاروبار پر پردہ ڈالے ہوئے ہیں۔ یہ مسئلہ سرکاری اداروں خصوصاً پبلک پراسیکیوشن اورعدلیہ کے لیے درد سربنا ہوا ہے‘۔
صدر شوریٰ کا کہنا تھا کہ ’کاروبار کرنے اور کرانے والوں کے درمیان تنازعات کبھی کبھار سنگین صورت حال اختیار کرلیتے ہیں۔ فریقین میں سے کوئی ایک یا دونوں فریق مختلف عنوانوں سے عدالت کے دروازے کھٹکھٹانے لگتے ہیں‘۔
مزید پڑھیں
-
فضائی ٹکٹوں کے نرخوں پر ارکان شوریٰ برہمNode ID: 131806
-
مجلس شوری ٰکا بجلی کے بلوں پر ایکشن ، محکمہ سے رپورٹ طلبNode ID: 272756
ارکان شوریٰ نے مسودے پر بحث کے بعد اس کی منظوری دے دی۔
معاون صدر شوریٰ ڈاکٹر یحییٰ الصمعان نے بتایا کہ قانون 20 دفعات پر مشتمل ہے۔ اس کا مقصد قومی معیشت کو منفی اثرات سے موثر شکل میں بچانا ہے۔ قانونی دفعات کے توسط سے کئی اقتصادی پالیسیاں طے کی گئی ہیں جن سے غیرملکیوں کے کاروبار پر مقامی شہریوں کے پردہ ڈالنے سے ہونے والے نقصانات کا خاتمہ ہوگا۔
الصمعان نے بتایا کہ اس قانون کی بدولت ریٹیل کے شعبے کا معیار بہتر اور مضبوط ہوگا۔ مقامی شہریوں کے لیے کاروبار کے نئے دروازے کھلیں گے اور غیرملکیوں کے تجربات حاصل کرنے میں مقامی شہریوں کو قانونی مواقع نصیب ہوں گے۔