Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن کے متحارب فریق ’ریاض معاہدے‘ پر متفق

ریاض معاہدے پر پانچ نومبر 2019 میں دستخط ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
یمن کی حکومت اور جنوبی عبوری کونسل نے سعودی عرب کی تجاویز کو قبول کر لیا ہے جس کا مقصد ریاض معاہدے پر تیزی سے عملدرآمد کرنا ہے۔
عرب نیوز نے اعلیٰ سرکاری ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ان تجاویز میں 22 جون سے نافذ جنگ بندی پر عملدرآمد کو آگے بھی بڑھانا، ریاض معاہدے کے تحت شراکت اقتدار کے حق میں جنوبی عبوری کونسل کا اپنی حکمرانی سے دستبرداری کا اعلان اور عدن گورنریٹ کے لیے ایک گورنر اور سکیورٹی ڈائریکٹر مقرر کرنا شامل ہیں۔
ان تجاویز کے تحت یمن کے وزیراعظم 30 دن میں شمالی اور جنوبی یمن کے نمائندوں پر مشتمل حکومت تشکیل دیں گے۔
متحارب فوجی قوتیں عدن گورنریٹ چھوڑیں گی اور ابیان کے علاقے سے بھی پیچھے ہٹیں گی۔
سعودی عرب کے ڈپٹی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے یمن کے صدر عبدربہ منصور ہادی اور جنوبی عبوری کونسل کا ریاض معاہدے پر تیزی سے عملدرآمد کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں ان تجاویز پر عملدرآمد سے متعلق پرامید اور پراعتماد ہوں اور فریقین یمنی عوام کے مفادات کو ترجیح دیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ فریقین کے درمیان اتفاق رائے سے یہ بات ظاہر ہو رہی ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو پرامن بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ٹیوٹ کیا کہ ریاض معاہدے پر تیزی سے عملدرآمد کا طریقہ کار اس اہم اقدام کی جانب اشارہ کر رہا ہے کہ یمنی باشندوں کے لیے ریاستی اداروں کو متحرک کیا جاسکے۔ اسی طرح اقوام متحدہ کی ان کوششوں کو بھی مدد ملے گی جو وہ یمن کے بحران کے جامع حل کے لیے کر رہا ہے۔‘
ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات کے تعاون سے یمن کے دونوں فریقین نے ریاض میں ملاقات کی۔
ریاض معاہدے پر پانچ نومبر 2019 کو دستخط ہوئے تھے۔
فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ یمنی عوام کے مفادات کو ترجیح دی جائے گی اور عدن سے حکومت کرنے کی تیاری کی جائے گی۔ آزاد علاقوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں گے اور اقوام متحدہ اور اس کے نمائندے کے تعاون سے یمن کے بحران کو ختم کرنے کے لیے کام کیا جائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سعودی حکام نے یمنی صدر، حکومتی اور جنوبی عبوری کونسل کے وفود کے مثبت ردعمل کا خیرمقدم کیا ہے۔

شیئر: