یمن کی حکومت اور جنوبی عبوری کونسل نے سعودی عرب کی تجاویز کو قبول کر لیا ہے جس کا مقصد ریاض معاہدے پر تیزی سے عملدرآمد کرنا ہے۔
عرب نیوز نے اعلیٰ سرکاری ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ان تجاویز میں 22 جون سے نافذ جنگ بندی پر عملدرآمد کو آگے بھی بڑھانا، ریاض معاہدے کے تحت شراکت اقتدار کے حق میں جنوبی عبوری کونسل کا اپنی حکمرانی سے دستبرداری کا اعلان اور عدن گورنریٹ کے لیے ایک گورنر اور سکیورٹی ڈائریکٹر مقرر کرنا شامل ہیں۔
ان تجاویز کے تحت یمن کے وزیراعظم 30 دن میں شمالی اور جنوبی یمن کے نمائندوں پر مشتمل حکومت تشکیل دیں گے۔
مزید پڑھیں
-
یمن میں اختلافات کے خاتمے کی تجاویزNode ID: 486261
-
یمنی حکومت اور عبوری کونسل میں جنگ بندی کا خیر مقدمNode ID: 487221
-
یمن میں جنگ بندی کی نگرانی کے لیے مبصر تعیناتNode ID: 487656
متحارب فوجی قوتیں عدن گورنریٹ چھوڑیں گی اور ابیان کے علاقے سے بھی پیچھے ہٹیں گی۔
سعودی عرب کے ڈپٹی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے یمن کے صدر عبدربہ منصور ہادی اور جنوبی عبوری کونسل کا ریاض معاہدے پر تیزی سے عملدرآمد کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں ان تجاویز پر عملدرآمد سے متعلق پرامید اور پراعتماد ہوں اور فریقین یمنی عوام کے مفادات کو ترجیح دیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ فریقین کے درمیان اتفاق رائے سے یہ بات ظاہر ہو رہی ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو پرامن بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔
The consent of the Yemeni parties to accelerate the implementation of the agreement reflects the serious desire for dialogue, solving disputes, acceptance of the other, the pursuit of political partnership, and supporting paths of a comprehensive pol. solution to end the crisis.
— Khalid bin Salman خالد بن سلمان (@kbsalsaud) July 29, 2020
سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ٹیوٹ کیا کہ ریاض معاہدے پر تیزی سے عملدرآمد کا طریقہ کار اس اہم اقدام کی جانب اشارہ کر رہا ہے کہ یمنی باشندوں کے لیے ریاستی اداروں کو متحرک کیا جاسکے۔ اسی طرح اقوام متحدہ کی ان کوششوں کو بھی مدد ملے گی جو وہ یمن کے بحران کے جامع حل کے لیے کر رہا ہے۔‘
The mechanism to accelerate the implementation of the Riyadh agreement represents an important step towards activating state institutions to serve all Yemeni citizens, in addition to supporting UN efforts to reach a comprehensive political solution to the crisis in Yemen.
— Adel Aljubeir عادل الجبير (@AdelAljubeir) July 29, 2020