ذیشان مرزا کے مطابق ایک برطانوی سائنسدان کرنل فرینک وال نے کورل سانپ کا پتہ چلایا تھا (فوٹو:ٹوئٹر)
انڈیا میں کورونا کی وبا، آسام اور بہار کے سیلاب کے علاوہ راجستھان کے سیاسی اتھل پتھل کی خبریں شہ سرخیوں میں رہیں لیکن چند ديگر حوصلہ افز خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ آئیے ان میں سے چند ایک پر نظر ڈالتے ہیں۔
انڈیا کے جنوبی شہر بنگلور میں قائم قومی مرکز برائے علم حیاتیات (این سی بی ایس)، وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ڈبلیو آئی آئی) اور نیشنل ہسٹری میوزیم (این ایچ ایم) کے محققین نے ایک سانپ کی بازیافت کی ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ وہ 120 سال پہلے ناپید ہو گیا تھا۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی جرنل زوٹیکسا میں شائع ایک تحقیق کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی ہے۔ اس تحقیقی مقالے کے لکھنے والے این سی بی ایس کے ذیشان اے مرزا، ڈبلیو آئی آئی کے وشال ورما اور این ایچ ایم کے پیٹرک کیمپبل ہیں۔
ذیشان مرزا نے بتایا کہ 1909 میں ایک برطانوی سائنسدان کرنل فرینک وال نے ہماچل پردیش کے کسولی سے سیاہ پیٹ والے کورل سانپ کا پتہ چلایا تھا۔
'اس کے بارے میں یہ کہا گیا تھا کہ یہ میکلانڈ کورل سنیک کی ہی قسم ہے کوئی علیحدہ نسل نہیں ہے لیکن 2019 میں وشال ورما نے سولان کے قریب سڑک پر مرے ہوئے ایک سانپ کا نمونہ لیا اور اس کی ڈی این جانچ کے بعد سب کو حیران کر دیا کہ یہ بالکل علیحدہ قسم ہے اور وہ سانپ اس نسل کی انڈیا میں پائی جانے والی واحد نسل ہے۔'
بات ہو رہی ہے سانپوں کی تو آپ کو بتا دیں کہ گذشتہ دنوں دو سانپوں کی لڑائی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔
محکمہ جنگلات کے عہدیدار سوسنتا نندا نے یہ ویڈیو ڈالی ہے اور اس ویڈیو کو اب تک دسیون ہزار بار دیکھا جا چکا ہے۔
اس ویڈیو کے ساتھ کہا گیا ہے کہ دو نر سانپ علاقے میں اقتدار اور اپنی مادہ کی حفاظت کے لیے لڑ رہے ہیں۔ شاید اسی کو اینیمل سٹنکٹ کہا جاتا ہے۔
سوسنتا نندا نے لکھا کہ 'دو ریٹ سنیک بالادستی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ دو نر سانپ اپنے علاقے کی حدبندی اور اپنی مادہ کی حفاظت کے لیے لڑ رہے ہیں۔'
ایک صارف نے اس کے جواب میں لکھا کہ یہ ان کا رومانس ہے اور ہم نے کئی بار اس طرح کے مناظر دیکھے ہیں۔'
اب اگر جوڑے کی بات آ گئی ہے تو گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر رومانٹک جنگلی جوڑے پر خوب تبصرہ ہوا۔
ایک سیاہ تیندوے یعنی بلیک پینتھر کو اس کی خوبصورت مادہ مل گئی ہے۔ اس خوبصورت اور نادر جوڑی کی تصویر انڈین فوٹو گرافر متھن ایچ نے لی ہے۔ اس میں ایسا لگتا ہے کہ سیاہ تیندوا مادہ چیتے کا سایا یا پرچھائی ہے۔
یہ دونوں ایک جوڑی ہیں اور متھن نے ان کا نام 'ایٹرنل کپل' یعنی دائمی یا ابدی جوڑا رکھا ہے۔ انھوں نے ایک ہی جگہ پر چھ دنوں تک اس پرفیکٹ تصویر کے لیے قیام کیا۔
متھن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مواقع زندگی میں ایک آدھ بار ہی ملتے ہیں۔ 'اس کے لیے میں چھ دن تو کیا چھ سال تک انتظار کر سکتا تھا۔'
سایا کی جوڑی کا نام کلیوپیٹرا بتایا جاتا ہے۔ ایک صارف نے لکھا ہے کہ 'ایک بلیک کیٹ اور ایک غیر بلیک کیٹ کس طرح دوستی کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ اے انسانو! ان سے سبق لو۔'
لگتا ہے جانوروں میں ہیومن انسٹنکٹ بیدار ہو گئی ہے۔ ایسے میں حال میں ایک خبر آئی ہے کہ پانچ ممالک میں شیروں کی تعداد میں اضافہ نظر آیا اور ان ممالک میں سے ایک انڈیا بھی ہے۔